Maktaba Wahhabi

162 - 384
نہیں ہے۔ میں نے نیت کر لی تھی کہ میرے مال میں جو خالص حلال ہو گا، وہی اس مسجد پر صرف ہو گا۔ چنانچہ تیس ہزار روپیہ اس مسجد کی تعمیر میں صرف ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے فضل و کرم سے اس خدمت کو شرفِ قبولیت بخشے تو زہے سعادت۔ یہ سب توفیق رئیسہ معظمہ کی وساطت سے ملی ہے، جن کے سبب اللہ تعالیٰ نے مجھ پر ابوابِ رزق کھول دئیے۔ ’’ورنہ چہ من و چہ مہر من۔‘‘ ﴿ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّآ ۖ إِنَّكَ أَنتَ ٱلسَّمِيعُ ٱلْعَلِيمُ[1] حسب و نسب کی چند باتیں: میرے علم کے مطابق حضرت مخدوم کے زمانہ سے آج تک ہمارے خاندان میں کوئی بی بی نسب نامہ کے اعتبار سے غیر کفو نہیں آئی۔ البتہ تین عورتیں اس سے مستثنیٰ ہیں۔ ایک والدہ محترمہ کہ وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے خاندان سے تھیں۔ دوسری میری اولاد کی والدہ کہ وہ صدیقی النسب تھیں۔ اور تیسری رئیسہ عالیہ کہ یہ قومِ افغان سے تعلق رکھتی ہیں۔ باقی جملہ ازواج قدیماً و حدیثاً بنی فاطمہ ہی سے تھیں، اب جو اولاد کی شادی ہوئی ہے۔ تو پھر خاندانِ سادات صحیح النسب سے قرابت جا ملی ہے۔ وللہ الحمد! عربیتِ قوم، سیادتِ نسب اور عربیتِ لغت وہ شرفِ عظیم ہے جو ہمیں جناب خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم سے اتصالِ طینی و دینی بخشتا ہے۔ رئیسہ سے کچھ اولاد نہیں ہوئی، البتہ اولادِ معنوی یعنی تالیف و اشاعتِ
Flag Counter