زیادہ ہے۔ لیکن میں طبعی طور پر ان افعال کی جرأت نہیں کرتا جن سے دنیا ہاتھ آتی ہے۔ اور اس سے عدمِ جرأت کی وجہ یہ ہے کہ مجھے ان امور کا انجام اور آخرت کی سزا معلوم ہے۔ اور اگر یہ حجاب نہ ہوتا تو میں بھی اہل دنیا کے عقلاء کے زمرہ میں شمار بلکہ مشار الیہ ہوتا۔ لیکن اللہ کا مجھ پر احسان ہے کہ اس نے مجھے ہر جعل و فریب، نمک حرامی و خود غرضی، مالِ حرام و سرقہ، غصب و رشوت اور ربا دریا سے بچایا۔ لَا اُحْصِيْ ثَنَآءً عَلَيْكَ اَنْتَ كَمَا اَثْنَيْتَ عَليٰ نَفْسِكَ
پسندیدہ بات:
جو بات اپنے لیے پسند کرتا ہوں، وہی سارے مسلمانوں کے لیے پسند کرتا ہوں۔ مثلاً یہ چاہتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ مجھے چھوٹے گناہوں سے محفوظ رکھے، توحید خالص اور اتباعِ سنت کے ساتھ آراستہ کرے۔ ایسی محتاجی نہ دے جس کی بناء پر دین سے بیزاری پیدا ہو، اور جملہ مہلکات سے بچا کر منجیات کی توفیق بخشے وغیرہ وغیرہ۔
یہ تمام باتیں تہِ دل سے تمام مسلمانوں کے لیے بھی پسند کرتا ہوں۔ جو مسلمان خلافِ شریعت کوئی کام کرتا ہے تو مجھے اس پر تعجب ہوتا ہے کہ یہ کیسا مسلمان ہے؟ خصوصاً جب کسی مسلمان کو حقوق العباد ضائع کرتے ہوئے دیکھتا ہوں تو سخت تعجب ہوتا ہے۔ کیونکہ اس کا مواخذہ سخت تر ہے، اور زیادہ تر لوگ اسی میں مبتلاء ہیں۔ بلکہ بعض لوگ حقوقِ خدا میں تو کم قصور کرتے ہیں لیکن حقوقِ عباد میں ان سے سخت فتور ہوتا ہے۔ حالانکہ یہ ایسا گناہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس وقت تک نہیں بخشے گا جب تک صاحبِ حق
|