Maktaba Wahhabi

200 - 384
رَبُّ ٱلْعَـٰلَمِينَ[1] ’’اور تم نہیں چاہ سکتے مگر یہ کہ اللہ تمام جہانوں کا پروردگار چاہے۔‘‘ پھر جو بات میرے اختیار سے باہر ہے۔ اس میں خوض جہالت و ضعف ایمان ہے۔ اَللّٰهُمَّ وَفِّقْنَا۔ اہل دین کے نزدیک فقدِ مال کچھ چیز نہیں، البتہ فقدِ کمال ایک مصیبت عظمیٰ ہے تَعَلَّمْ مَا الرَّرِيَّةُ فَقَدْ مَالٍ وَلَا شَاةٌ تَمُوْتُ وَلَا بَعِيْرٗ وَلٰكِنَّ الرَّزِيَّةُ فَقَدْ حِبْرٍ يَمُوْتُ بِمَوْتِهٖ بَشَرٌ كَثِيْرٗ داغِ یتیمی: میں یتیم پیدا ہوا تھا، گھر میں کوئی مرد نہ تھا جو تعلیم و تربیت کرتا۔ اللہ تعالیٰ نے محض اپنے فضل و کرم سے کتاب بینی اور علم کا شوق دیا۔ مطالعہ کتب کے علاوہ کسی لہو و لعب کا شغل نہیں تھا۔ اور نہ کسی کھیل تماشے کا ذوق و شوق تھا۔ جب ذرا شُد بُد ہو گئی تو صرف و نحو پڑھ کر دہلی چلا گیا اور وہاں مفتی صدر الدین خان رحمہ اللہ سے دو برس میں کتبِ درسیہ پڑھ کر فراغت حاصل کی۔ یتیم بچے پر اللہ تعالیٰ کی خاص نظرِ عنایت ہوتی ہے۔ ہمارے حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی یتیم تھے۔ اُمی ہونے کے باوجود اللہ تعالیٰ نے انہیں ناسخِ جمیل حلل اور شمعِ جُملہ سُبل بنایا۔ ان کے حال کے ساتھ ادنیٰ سی مناسبت بھی ایک بڑی فضیلت ہے مرا از زلفِ او موئے بسند است فضولے میکنم بوئے بسند است
Flag Counter