Maktaba Wahhabi

199 - 384
نوازا۔ رئیسہ عالیہ نے کسی تحریک اور رابطہ کے بغیر مجھ سے نکاح کر لیا، اور معاش کے لیے ایک بڑی جاگیر دے دی، جس کے سبب اللہ تعالیٰ نے مجھے طلبِ رزق کی ہزاروں مکروہات و منکرات سے بچا لیا۔ یہ معاش شرعاً حلال و طیب ہے۔ میری جاگیر میں صیغہ مال کے جو ناجائز وجوہ تھے، میں نے انہیں اپنی اور اپنی اولاد کی جاگیر سے یک قلم ترک کر دیا ہے۔ چنانچہ اسی سال جائز و ناجائز کے علاوہ 27 ہزار روپیہ خزانہِ ریاست میں واپس کر دیا ہے، اس کے عوض اللہ نے مجھے دوسرا گاؤں جمع اصلی پر دلوا دیا ہے۔ جو کام اللہ کے لیے ہوتا ہے۔ اس کا اجر نہ دنیا میں برباد جاتا ہے اور نہ آخرت میں۔ میں رئیسہ کو ایک واسطہ سمجھ کر ان کا شکر گزار ہوں اور اللہ کے شکر سے تو بالکل قاصر ہوں۔ ﴿ وَإِن تَعُدُّوا۟ نِعْمَتَ ٱللَّـهِ لَا تُحْصُوهَآ ۗ إِنَّ ٱلْإِنسَـٰنَ لَظَلُومٌ كَفَّارٌ[1] ’’اور اگر تم اللہ کی نعمتوں کو گننے لگو تو ان کو حیطہِ شمار میں نہیں لا سکو گے۔ یقیناً انسان بہت ظالم اور ناشکرا ہے۔‘‘ اب رہا باقی رہنا اس معاش کا تادمِ آخر یا بعد از موت تو مجھے اس کی فکر نہیں کیونکہ میں اگرچہ میت ہوں لیکن جس مالکِ حقیقی نے یہ رزق دیا ہے وہ حی و قیوم ہے، وہ چاہے گا تو یہ حالت باقی رہے گی۔ ﴿ إِنَّ ٱللَّـهَ هُوَ ٱلرَّزَّاقُ ذُو ٱلْقُوَّةِ ٱلْمَتِينُ[2] عدد شود سببِ خیر گر خدا خواہد خمیرِ مایہِ دکانِ شیشہ گر سنگست اور اگر وہ نہ چاہے گا اور ساری دنیا چاہے گی تو کچھ نہ ہو گا۔ ﴿ وَمَا تَشَآءُونَ إِلَّآ أَن يَشَآءَ ٱللَّـهُ
Flag Counter