و عیوب کی حقیقت جو مجھے معلوم ہے، وہ ان کی نگاہوں سے اوجھل ہے، اگر انہیں بھی معلوم ہو جائے تو شاید وہ مدح کے بجائے کمال ہجو کرتے۔ اس کے باوجود بتقاضائے بشریت میرے دل میں کبھی اس نظم و نثر سے مسرت آئی ہو تو میں بارگاہِ الٰہی میں ہزار زبان و دل سے توبہ کرتا ہوں۔
دینی کتب کی اشاعت:
میرا اکثر مال علوم کتاب و سنت کی اشاعت میں صرف ہوا ہے۔ میں نے ہر کتاب کو ایک ہزار کی تعداد میں طبع کرا کے قریب و بعید کے تمام ممالک میں تقسیم کیا ہے۔ اگرچہ ان پر ہزاروں روپے صرف ہوئے ہیں۔ تاہم کبھی کسی سے کسی کتاب کی قیمت وصول نہیں کی۔ میری اولاد نے بھی بعض کتب و رسائل کو تصنیف کیا ہے۔ ان کتب کا ذخیرہ اس قدر ہو گیا ہے کہ اب آئندہ مجھے یا میری اولاد کو کوئی کتاب تالیف کرنے کی ضرورت نہیں ہے اور پھر اب زمانہ بھی ایسا آ گیا ہے کہ گھروں میں خلوت نشیں ہو کر سکون کے ساتھ زندگی بسر کرنا فرض ہے۔
عَلَيْكَ بِخَاصَّةِ نَفْسِكَ وَدَعْ اَمْرَا الْعَوَامِّ [1]
ایک طالبِ آخرت مسلمان کے لیے اسی قدر کافی ہے کہ علمِ حق معلوم کر کے خود بقدرِ استطاعت عمل کرے اور مناظرہ، مکابرہ اور تالیفات سے بچے، اور بحث و مجادلہ سے دُور رہے۔
اُسْتُرْ ذَهَبَكَ وَ ذَهَابَكَ وَ مَذْهَبَكَ
دانی کہ چنگ دعود چہ تقریر می کنند
پنہاں خورید بادہ کہ تکفیر می کنند
آج کل دین و دنیا کے فتنے اس قدر بکثرت ہیں کہ اگر اپنا ایمان محفوظ
|