Maktaba Wahhabi

74 - 384
نہیں ہوتا۔ اِلا یہ کہ تاویل لہو و لعب کے طور پر کی جائے۔ یہ جرأت صرف ایسے لوگ کرتے ہیں، جو عوام ہو کر عالم بن گئے ہیں یا حرف شناس ہو کر فاضل بن گئے ہیں، نہ ادب رکھتے ہیں اور نہ تمیز! بہرکیف میں ذکر کر رہا تھا کہ بہت سے لوگوں نے غائبانہ طور پر میری کتابوں پر تقریظیں لکھی ہیں۔ اس رسالہ میں میری کتاب ’’قرة الاعيان و مسرة الاذهان‘‘ خاص طور پر قابل ذکر ہے۔ جو صاحب جوائب جناب احمد فارس متوفی 4 محرم 1305ھ نے میری فرمائش کے بغیر ہی طبع کر دی تھی۔ اس پر نظم و نثر میں بہت سی تقاریظ ہیں۔ جو وہاں کے علماء کرام نے غائبانہ طور پر لکھی تھیں۔ عربی ممالک سے آئی ہوئی صد ہا تقاریظ میرے پاس موجود ہیں، جو کہ ابھی تک غیر مطبوع ہیں۔ اور جنہیں میں نے ابھی تک کتابوں کے ساتھ ملحق نہیں کیا۔ الا ماشاءاللہ مجھے ان تقاریظ سے کچھ فخر و فرحت نہیں۔ کیونکہ من آنم کہ من دانم، البتہ اس بات کی خوشی ضرور ہے کہ ان تقاریظ کے لکھنے والوں میں سے اکثر شخصیتیں ایسی ہیں۔ جن کی دیانت، علم اور تقویٰ مسلمہ امر ہے، شاید ان کی ثناء اور دعا میری مغفرت کا موجب بن جائے۔ لہٰذا ان تقاریظ میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ دوسری قسم کی تقاریظ وہ ہیں جو شعراء، صاحبِ طرز انشاء پردازوں، اور ادیبوں نے میری اُردو اور فارسی کتابوں پر لکھی ہیں، بعض نے محض اپنی کوشش سے اور بعض نے تالیف یا طباعت کی تاریخ ضبط کرنے کی غرض سے یہ کام سر انجام دیا ہے۔ میں نے ان کو اس لیے درج کر دیا ہے کہ ان تحریروں سے لکھنے والوں کے کلام کی فصاحت و بلاغت ظاہر ہوتی ہے۔ میں نے انہیں اس لیے ہرگز درج نہیں کیا کہ میں ان فرضی مدائح کا مستحق ہوں۔ یا وہ دینی و دنیاوی اوصاف مجھ میں موجود ہیں۔ جو اُنہوں نے بیان کئے ہیں۔ کیونکہ اپنے نقائص
Flag Counter