Maktaba Wahhabi

157 - 384
کو بھی اچھا نہیں سمجھتا۔ فریقین کی افراط و تفریط نے اس دور میں تو دین کو بالکل لہو و لعب بنا کر رکھ دیا ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اب نہ تو فقہاء باقی رہے ہیں اور نہ عامل بالحدیث۔ بس تلاعب باقی رہ گیا ہے۔ اور اُمم سابقہ والامرضِ قدیم اِن لوگوں میں بھی مروج ہو گیا ہے جو اہل سنت کہلاتے ہیں۔ وَكَانَ أَمْرُ ٱللَّـهِ قَدَرًا مَّقْدُورًا [1] لطفِ حق ہاتو موا سا ہا کند چونکہ از حد بگذرد رسوا کند برادرِ مرحوم کا سلوک: جب والد مرحوم کا انتقال ہوا تو گھر میں ان کا کتاب خانہ، ہتھیار اور پارچہ وغیرہ سامانِ متروکہ موجود تھا۔ بڑے بھائی نے جس طرح چاہا تصرف کیا، مجھے کوئی چیز نہ ملی۔ سوائے ان چند کتابوں کے جو برادر مرحوم کے انتقال کے بعد ملیں۔ میں نے اپنے حصہ کی بابت بھی اپنے بھائی سے مزاحمت یا مطالبہ نہیں کیا۔ بلکہ جو چیز میری تھی اور اُنہوں نے مجھ سے لے لی، میں نے سکوت کیا اور اس کے عوض اللہ نے مجھے اتنا دیا جو حساب سے باہر ہے بلکہ افسوس ہے کہ آج وہ زندہ نہیں۔ اگر ہوتے اور والدہ و اخوات بھی موجود ہوتیں تو ان کی خدمت کما حقہ بجا لاتا۔ لیکن یہ آسودگی مجھے ان سب کے انتقال کے بعد نصیب ہوئی۔ میں نے والدین، برادر اور ہمشیرگان کی طرف سے حجِ اسلام، سرائے، مسجد، پل وغیرہ صدقات ادا کر دئیے ہیں۔ اللہ ان سب پر رحم فرمائے۔ میری نگاہ میں دنیا کی اتنی حقیقت بھی نہیں ہے کہ مسلمان اس کی وجہ
Flag Counter