غیبت کرتا ہے اور غیبت زنا سے بھی بدتر ہے۔ اور آحاد مسلمین کی غیبت کرنا حرام ہے۔ پھر جو ائمہ و علماءِ آخرت کی غیبت کرتا ہے خواہ وہ زندہ ہوں یا مردہ تو وہ لعن طعن اسی غیبت کرنے والے پر واپس آتی ہے۔ اور یہ بدگوئی روافض کا مذہب ہے اہل سنت کا نہیں۔
اور اگر وہ متبع مجرد فعلِ تقلید کو ناجائز، بدعت یا شرک بتاتا ہے اور اس کی دلیل بھی بیان کرتا ہے۔ تو اسے ہرگز برا نہیں کہنا چاہیے۔ اس لیے کہ یہ جرأت اس قائل پر نہیں بلکہ خدا و رسول پر ہو گی، اور خدا و رسول کا استخفاف کرنا کفر بواح ہے۔ اور خدا و رسول کو گالی دینے والا تو قتل کا مستحق ہے۔ اِسی طرح اگر مقلد متبع کو برا سمجھتا ہے تو اس کی یہ حرکت متبع کی حرکت سے بھی بری ہے۔ اس لیے کہ اس نے برا کہا تھا تو تقلید کو برا کہا تھا یا اپنی بے وقوفی سے کسی معاصر و ہمسر کو برا کہا تھا اور اس نے جو برا کہا تو اتباع کو برا کہا اور اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بے ادبی کی۔ خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا مرتبہ علماء و مجتہدینِ امت سے کم نہیں بے حد زیادہ ہے۔ اور جو کم سمجھے وہ دائرہ اسلام سے دست کش ہے۔ بلکہ اللہ اور رسول کی تو یہ شان ہے کہ ساری امت کے علماء و اولیاء، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اور اللہ تعالیٰ کا تو کیا ذکر حضراتِ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی گرد کو بھی نہیں پہنچ سکتے۔یہ تقابل اگر کفر بواح نہیں ہے تو کیا ہے؟ اتباع ایسی چیز ہے جو شرعاً مامور بہ ہے۔ اور تقلید نصاً منہی عنہ ہے۔ اب ان دونوں شخصوں کے اقوال میں جو تفاوت ہے وہ مخفی نہیں۔
الحمدللہ کہ میں نے آج تک کسی مقلدِ مذہب کو بالتخصیص برا نہیں کہا، اگرچہ ردِ تقلید میں بہت کچھ لکھا ہے۔ اور میں کسی مقلد صادق، صحیح الارادۃ، حسن العمل، متقی شخص کو برا نہیں جانتا۔ اور عوام متبعین جو علم و عمل سے بے بہرہ ہیں ان
|