Maktaba Wahhabi

155 - 384
ضرور اصح الصحیح، ارجح المذاہب اور اقوی الاقوال کو اختیار کرے گا۔ اور اتنی بات سے نہ وہ مذہبِ مختار سے خارج ہو گا، نہ تضلیل و تکفیر کا مستحق ہو گا! بلکہ حنفی بدستور حنفی اور شافعی بدستور شافعی رہے گا۔‘‘ ہمیں ساری امت میں کوئی عالمِ باعمل، صاحب خشیت، طالبِ آخرت اور تاجرِ عقبیٰ ایسا نہیں ملا جو اس جمود کے ساتھ کسی مذہب کا مقلد ہو کہ وہ کسی جزئی یا کلی مسئلہ میں اپنے امام متبوع کے خلاف کوئی قول اختیار نہ کرے۔ اگر ادنیٰ سا اختلاف بھی ناقصِ تقلید ہے تو پھر دنیا میں تقلید کا وجود ناپید ہو گا اور مقلد بھی مقلد نہیں بلکہ متبع ٹھہریں گے۔ اگر بعض مسائل میں اختلاف ناقصِ تقلید نہیں تو دس بیس بلکہ سو پچاس مسائل میں اختلاف سے بھی تقلید ضائع نہیں ہو گی۔ خصوصاً جب کہ ان مسائل کو ترک کیا جائے، جن کی کتاب و سنت میں کوئی دلیل نہیں یا جو مسائل منطوق و مفہومِ قرآن کے صریحاً خلاف ہیں۔ ایسے شخص پر ترکِ تقلید کی وجہ سے لعن طعن کرنا ظلمِ عظیم ہے۔ بالخصوص جب کہ تمام کتاب اللہ میں اس تقلیدِ کذائی کے جواز میں ایک حرف بھی نہ ملتا ہو بلکہ اللہ تعالیٰ نے تقلید کو اہل کتاب و مشرکین کا طرزِ عمل بیان کر کے اس کی تردید فرمائی ہو۔ سنتِ صحیحہ کا بھی یہی حال ہے کہ اس میں نہایت شد و مد کے ساتھ اعتصام بالکتاب والسنۃ کا مطالبہ کیا گیا ہے اور رائے سے تحذیر فرمائی گئی ہے۔ رہی یہ بات کہ جس طرح متبعینِ سنت، مقلدین کو برا کہتے ہیں۔ اسی طرح مقلدین بھی متبعین کو برا سمجھتے ہیں۔ اس کی وضاحت کے لیے یوں سمجھئے کہ اگر کوئی متبع کسی معین امام یا عالم پر طعن و قدح کرتا ہے تو وہ
Flag Counter