Maktaba Wahhabi

193 - 384
وَاَتُوْبُ اِلَيْكَ مِنْ جَمِيْعِ الْمَعَاصِيْ وَالذُّنَوْبِ الَّتِيْ صَدَرَتْ مِنِّيْ اِلَي الْاٰنِ وَقَدْ عَلِمْتُ يَا رَبِّ اَنَّ مَغْفِرَتَكَ اَوْسَعُ مِنْ ذُنُوبِيْ كُلِّهَا وَرَحْمَتُكَ اَرْجٰي عِنْدِيْ مِنْ اَعْمَالِيْ)) آلام و مصائب: مجھ پر جو مصائب و شدائد آتے ہیں، میں انہیں اللہ کی رحمت سمجھتا ہوں کیونکہ جو شخص آگ کا مستحق ہو اور اس پر خاکستر ڈال دی جائے تو اسے شکر بجا لانا چاہیے۔ یہ ساری آفات ہمارے بد اعمال کا نتیجہ ہیں۔ خدا کرے یہ مصیبتیں ہمارے لیے آخرت کی سزا کا کفارہ ہوں، اور ہم دنیا سے سبک بار ہو کر اُٹھیں۔ میں ان مصیبتوں کو مقدارِ استحقاق سے کم پا کر یہ خیال کرتا ہوں کہ جو آفات و مصائب مجھ پر نہیں آئے۔ غالباً اللہ تعالیٰ نے رحم فرما کر انہیں معاف فرما دیا ہے: كَمَا قَالَ اللّٰهُ تَعَالٰي ﴿وَمَآ أَصَـٰبَكُم مِّن مُّصِيبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ أَيْدِيكُمْ وَيَعْفُوا۟ عَن كَثِيرٍ﴾ [1] ناقدریِ علماء کا دَور: میں ایسی صدی میں پیدا ہوا ہوں کہ علماء و صلحاء میں سے کسی شخص کی قدر و منزلت نہیں ہے، آخرت کے جویا کے لیے یہ امر نہایت فائدہ بخش ہے، اس لیے کہ جس زمانہ میں اہل علم و صلاح، معزز و مکرم اور معتقد فیہ ہوتے تھے، اُس زمانہ میں ریا، شہرت، جاہ اور ریاست کی آفتیں بھی بے حساب تھیں۔ اس زمانہ میں نا پُرسیِ خلق کی وجہ سے ریا کاری کے کارخانہ کا حال نہایت شکستہ
Flag Counter