مذاہب اربعہ میں حق دائر ہے، منحصر نہیں:
اللہ تعالیٰ کا مجھ پر احسان ہے کہ میں کسی دوسرے مذہب سے وابستہ انسان سے جاہلانہ تعصب نہیں رکھتا۔ اور نہ میں اہل سنت و جماعت کے دوسرے مکاتبِ فکر کے لوگوں کو گمراہ ہی سمجھتا ہوں۔ کیونکہ ائمہ اربعہ کے اصول ایک ہیں اور فروعی اختلاف ضلالت و کفر کا موجب نہیں ہوتا۔ بلکہ اسے صرف تشدید و تخفیف پر محمول کیا جاتا ہے جیسا کہ علامہ شعرانی رحمہ اللہ نے ’’میزان‘‘ میں بیان فرمایا ہے۔ قِصہ مختصر یہ کہ میں متبع ہوں مبتدع نہیں، اور یہ بھی دلیل کے اعتبار سے کہہ رہا ہوں۔ اس لیے کہ اُمت کو ظاہری اور باطنی اعتبار سے کتاب و سنت کی اتباع کا حکم دیا گیا ہے۔ اور اللہ و رسول کے سوا کوئی متبوع نہیں ہے۔ اُمت کے جس قدر بھی علماء و مشائخ ہیں، ان کے اقوال مقبول بھی ہیں اور مردود بھی، اگر کوئی بات رد نہیں کی جا سکتی تو وہ صرف خدا کا ارشاد اور حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔ پس متبعِ سنت بلاشک و شبہ افضل ہے اور مقلد (اگر مشاققِ خدا و رسول نہیں) مفضول ہے۔ اس بات میں تعصب اور حمیتِ نفسانیہ کو دخل نہیں۔ بلکہ یہ تو سراسر حقائق امور کا بیان ہے۔ واللہ اعلم!
بقولِ مصطفیٰ زائر زرائے دیگراں ماندم
شہودِ یار مانع گردد از اغیار عاشق را
’’قولِ جمیل‘‘ میں شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے فرمایا ہے:
((ومنها ان لا يتكلم في ترجيح مذاهب الفقهاء بعضها عليٰ بعض بل يضعها كلها علي القبول بجملة ويتبع منها ما وافق صريح السنة
|