Maktaba Wahhabi

85 - 384
امام داؤد ظاہری رحمہ اللہ اور امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی طرف منسوب ہیں۔ لیکن در حقیقت متبعِ کتاب و سنت ہیں۔ کیونکہ ان دونوں اماموں نے اپنے اجتہاد سے کوئی فقہ مدون نہیں فرمائی بلکہ وہ عمل بالحدیث کے قائل تھے۔ اور یہی وہ بہترین راستہ ہے، جس پر اہل اسلام کو رشک کرنا چاہیے۔ وباللہ التوفیق! میرے خیال کے مطابق ان بزرگوں کے علاوہ اور بھی کوئی شیخِ طریقت کسی خاص مذہب کا مقلد نہیں تھا۔ اگر کسی نے اپنے آپ کو کسی مذہب کی طرف منسوب کیا ہے تو وہ عوام الناس کی زبان و دست درازی سے محفوظ رہنے یا کسی اور مصلحت کے پیشِ نظر کیا ہے۔ حضرت جنید رحمہ اللہ نے جب توحید و معرفت کے حقائق بیان فرمانا شروع کئے تو اُن پر ہر طرف سے دشمنوں کا ہجوم ہونے لگا تو اُنہوں نے جان کی حفاظت کے لیے مجبوراً اپنے آپ کو فقہ کی طرف منسوب کرتے ہوئے اپنے آپ کو امام سفیان ثوری رحمہ اللہ کا ہم مذہب قرار دیا۔ لیکن گھر کی چار دیواری میں پوشیدہ طور پر بدستور توحید بیان فرماتے رہے۔ اکثر اہل علم و دین کو ہر دور میں اسی قسم کے حالات کا سامنا کرنا پڑا۔ یہی وجہ ہے کہ ائمہ محدثین، شافعی کہلاتے رہے حالانکہ وہ مجتہد تھے، رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا کسی کے مقلد و تابع نہ تھے، ان کا مسلک عمل بالحدیث تھا۔ الغرض دین میں جو فتنہ بھی آیا ہے، انہی جہال مقلدین کی طرف سے آیا ہے دیوانگی و مستی از بوئے تو می خیزد ہر فتنہ کہ می خیزد از کوئے تو می خیزد
Flag Counter