باب چہارم
آزمائشیں ہی آزمائشیں
اللہ تعالیٰ کی ہر بندے پر اتنی نعمتیں اور احسانات ہیں کہ ان کو شمار نہیں کیا جا سکتا۔
﴿ وَإِن تَعُدُّوا نِعْمَتَ اللَّـهِ لَا تُحْصُوهَا ۗ﴾ [1]
’’اور اگر تم اللہ کی نعمتوں کو گننے لگو تو ان کو حیطہ شمار میں نہیں لا سکتے۔‘‘
اور کوئی بشر کسی ادنیٰ نعمت اور کمتر احسان کا بھی پورا شکر ادا نہیں کر سکتا
از دست و زبانیکہ بر آید
کز عہدہِ شکرش بدر آید
جب اللہ تعالیٰ کے احسانات غیر متناہی ہیں، تو ان کا زبان و بیان سے احاطہ کرنا ایک فکرِ محال ہے۔ شعرانی رحمہ اللہ نے ’’مِنن کبریٰ‘‘ میں 56 احسانات ذکر کیے ہیں۔ اور پھر آخر میں عجز کا اعتراف کیا ہے۔ جب اولیاء و عرفاء کا یہ حال ہے تو ہم ایسے ظلوم، جہول، کفار (نا شکرے) ضعیف البنیان والجنان سے اس کے منن و نعم کا کیا بیان ہو سکتا ہے؟ پھر اس بیاباں سے
|