Maktaba Wahhabi

131 - 384
علیہ وسلم دعا فرمایا کرتے تھے: ((اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنَ الْبَرَصِ، وَالْجُنُونِ، وَالْجُذَامِ، وَمِنْ سَيِّئِ الأَسْقَامِ)) ’’اے اللہ! میں برص، جنون، جذام اور بری بیماریوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ (ابو داؤد و نسائی) ہاں ایک بیماری ضرور ہے کہ صحبتِ فساق و فجار سے احتراز کرتا ہوں اگر تراتبماشائے عید خود طلبند خلیل دار جوابی بگو کہ بیمارم بیماری بھی اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت ہوتی ہے اور اس میں تین فائدے ہیں: ایک یہ کہ گناہ گزشتہ کی عقوبت ہوتی ہے۔ دوم یہ کہ چھوٹی برائیوں کا کفارہ ہوتی ہے اور سوم یہ کہ رفع درجات کا باعث ہوتی ہے۔ میں اپنی بیماری کو معصیت کی سزا ہی تصور کیا کرتا ہوں۔ اس لیے کہ جب دل ہی دل میں نفس کا محاسبہ کرتا ہوں تو ہزار ہا گناہ پاتا ہوں۔ پھر خیال کرتا ہوں کہ معاصی زیادہ ہیں، سزا کم اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رحمت اس کے غضب پر سابق ہے۔ اگر وہ مجھے میرے سارے گناہوں کی سزا دے تو شاید ایک لمحہ کی مہلت بھی نہ ملے بلکہ میں تو اپنے تئیں خسف و مسخ کا مستحق پاتا ہوں۔ اگر تفضیلِ الٰہی دستگیری نہ فرماتا تو اب تک جزائے عمل کو پہنچ جاتا لیکن ﴿ وَيَعْفُو عَن كَثِيرٍ﴾ کی شان ظاہر ہو رہی ہے۔ رائے سے احتراز: میں دین میں رائے مجرد سے نہایت احتراز کرتا ہوں۔ جب کسی مسئلہ میں شارع علیہ السلام
Flag Counter