Maktaba Wahhabi

280 - 384
دشمنی فکرِ کسان دوستی اندیشہ ما عیب شغلِ دگران ست و ہُنر پیشہ ما کینہ کی یہ کاروائی میرے ساتھ محض حسد کی وجہ سے کی گئی ہے، وہ مجھ سے خود اس بات کے طالب تھے کہ میں ان کے سب کام ہمیشہ ان کے منشا کے مطابق کرتا رہوں۔ لیکن میں اس معاملہ میں قاصر تھا۔ کیونکہ میں نہ رئیس تھا اور نہ رئیس کی طرف سے مختار۔ علاوہ ازیں اگر مجبور بے اعتبار نہ بھی ہوتا تب بھی مجھ سے یہ امر ممکن نہ تھا کہ کسی شخص کی خاطر، خواہ وہ میرا لختِ جگر یا عزیزِ کرم گستر ہی کیوں نہ ہو، کوئی ایسا امر بجا لاؤں جو آقا یا عقل و دین کی مرضی کے خلاف ہو، بفرضِ محال اگر میری سابقہ حالت پھر لوٹ آئے تو بھی میں اپنی روشِ قدیم سے منحرف نہیں ہو سکتا۔ احسان فراموش: قدیم متوسلین کے علاوہ اس فتنہ کو برپا کرنے میں ان لوگوں نے بھی حصہ لیا۔ جنہیں میں نے ذلت کے گڑھے سے نکال کر اوجِ عزت پر پہنچایا تھا اور معمر، کارگزار، شریف القوم، اور صاحبِ علم و ہنر سمجھ کر اس جگہ خدمات پر مامور کیا تھا، جن کو اب کسی جگہ کوئی جگہ نہیں ملتی ہے، ان سے ان ہمدردیوں کے مقابلہ میں یہ دشمنیاں ظاہر ہوئیں: ((وَھٰذَا مَبْلَغُھُمْ وَ نَصِیْبُھُمْ وَاللّٰہُ حَسِیْبُھُمْ)) انجامِ کار یہ لوگ بھی کامیاب نہ ہوئے بلکہ اللہ تعالیٰ نے اکثر سے انتقام لیا ؎
Flag Counter