اصل زمانہ آفت نشانہ میں اگر کوئی شریعت کے عشر پر چلے تو اسے ناجی سمجھنا چاہیے۔ لیکن ہمیں تو اس کا عشرِ عشیر بھی نظر نہیں آتا۔ ہمارا وقت دیانت و امانت و ملت کا عصر نہیں بلکہ حکمت و طبیعت کی دولت و سلطنت کا عہد ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ صبح و شام کفر و اسلام کا تواتر لیل و نہار کے پے در پے آنے کی طرح ہو رہا ہے۔ صبح کو اگر دل ایمان پر ہوتا ہے تو شام تک اس کا رنگ بدل کر میلان کفر کی طرف ہو جاتا ہے۔ اور کبھی معاملہ اس کے برعکس اور یہی وہ حالتِ پُر ملالت ہے۔ جس کی خبر مخبرِ صادق صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث میں دی ہے۔
اَللّٰهُمَّ حَيَاةً عَلَي الْاِسْلَامِ وَ مَمَاتًا عَلَي الْاِيْمَانِ
چار محبوب علوم:
اگرچہ مجھے علومِ رسمیہ، درسیہ، متداولہ سے تحصیلِ فنون کے سبب اوسط درجہ کی مناسبت ہے۔ لیکن علمِ تفسیر، حدیث، فقہ سنت اور علومِ تصوف کا میرے دل پر غلبہ و تسلط ہے۔ اور میرے پاس ان چار علوم کی کتب زیادہ ہیں اور میری زیادہ تر تالیفات بھی انہیں علوم میں ہیں۔ اگرچہ حظیرۃ القدس وغیرہ میں علومِ حکمت، منطق، ہئیت، جغرافیہ اور تاریخ وغیرہ کے مباحث بھی آ گئے ہیں۔
تاہم علم نافع وہ ہوتا ہے جو انسان کے ہمراہ قبر و حشر اور جنت و نار تک جائے، وہ علم نافع نہیں جس کا نفع اسی گھر تک رہے، اور وہاں اس کا عالم مفلس و تہی دست ہو جائے۔ پس ایسے علوم میں یہی چار ہیں۔ یا وہ جو ان کے آلات و معدات ہیں۔ باقی سارے فنون اسی دنیا میں رہ جائیں گے۔ کیونکہ وہ اسی دنیا کے ہیں۔ آخرت کے نہیں اور ان فنون کے علماء اس
|