Maktaba Wahhabi

87 - 384
و معروفها فان كان القولان كلاهما مخرجين اتبع ما عليه الاكثرون فان كان سوآءً فهو بالخيار و يجعل المذاهب كلها كمذهب واحدٍ من غير تعصب (انتهيٰ))) ’’مذاہبِ فقہاء میں سے ایک کو دوسرے پر ترجیح دینے کے متعلق گفتگو نہیں کرنی چاہیے بلکہ ہر ایک کو فی الجملہ قبول کرنا چاہیے البتہ اس مذہب کا اتباع کرنا چاہیے جو صریح اور معروف سنت کے مطابق ہو۔ اگر دونوں قول سنت کے مطابق ہوں تو اس پر عمل کرنا چاہیے، جس پر اکثر علماء عمل پیرا ہوں، اگر دونوں برابر ہوں تو اختیار ہے، لیکن تمام مذاہب کو کسی قسم کے تعصب کے بغیر ایک جیسا سمجھنا چاہیے۔‘‘ مجھے معلوم ہے کہ حق ان مذاہبِ اربعہ میں دائر ہے، مگر منحصر نہیں۔ اس لیے کہ اہل حدیث، ظاہریہ اور صوفیہ بھی حق پر ہیں۔ بلکہ یہ لوگ اہل حق میں سب سے افضل ہیں اور ترجیحِ مذاہب کے سلسلہ میں ترکِ گفتگو کی وجہ یہ ہے کہ ایک مذہب کو ترجیح دینا اکثر لوگوں کے نزدیک باقی مذاہب کی تنقیص کا باعث بنتا ہے۔ اسی وجہ سے بعض حنفی حضرات مذہب شافعی کو، اور بعض شافعی حضرات مذہب حنفی کو برا کہنے لگتے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے (سب سے افضل ہونے کے باوجود) اسی لیے ارشاد فرمایا کہ: ’’مجھے یونس علیہ السلام سے افضل نہ کہو۔‘‘ واللہ اعلم! مذاہبِ اربعہ کا مطالعہ: ابتدائے طالبِ علمی میں اس ملک کے رواج کے مطابق میں نے فقہ حنفی کی کتابیں بھی پڑھی تھیں۔ پھر جب شعور بڑھا تو مذاہبِ ائمہ ثلاثہ پر بھی عبور حاصل کیا، اور مذاہبِ اربعہ کے فروعی مسائل کے دلائل تک بخوبی معلومات حاصل کر لیں اور راسخ علماء کے قاعدہ کے مطابق ہر مذہب کے دلائل کا میزانِ تحقیق میں
Flag Counter