سے لڑائی جھگڑا کرتا رہے یا اعزہ و اقارب سے بخل سے پیش آئے۔ مجھے میری اولاد، شرعی محبت کے ساتھ اِس قدر محبوب ہے کہ میں ان سے کسی چیز کے متعلق دریغ نہیں کرتا ہوں۔ میری حیات میں ہر ایک کا گھر بار، معاش جائیداد اور کتاب خانہ وغیرہ ہر طرح کا سامان علیحدہ علیحدہ ہے تاکہ میرے بعد حصص و سہامِ ترکہ وغیرہ کی تقسیم میں کوئی نزاع پیش نہ آئے، وللہ الحمد!
اور میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ میرے بعد اللہ کے سوا کسی کے محتاج نہ ہوں، اور جس طرح اس نے مجھ پر اپنا فضلِ عمیم کیا ہے، اسی طرح دونوں جہانوں میں ان کا بھی متکفل رہے۔ وَهُوَ يَتَوَلَّى ٱلصَّـٰلِحِينَ [1]
خواب:
میں نے کچھ نیک خواب دیکھے ہیں، کچھ دوسرے لوگوں نے بھی میرے متعلق اچھے خواب دیکھے، لیکن میں ان خوابوں میں سے کسی پر اعتبار نہیں کرتا اگرچہ حدیث شریف میں آیا ہے کہ ’’ يَرَاهَا الرَّجْلُ الْمُسْلِمُ اَوْ تُريٰ لَهٗ‘‘ [2] اس لیے کہ مجھے اپنا عاصی، گناہگار اور نابکار ہونا بالیقین معلوم ہوتا ہے۔ اور صلاحِ مظنون بھی نہیں۔ اس لیے میرے خوابِ پریشاں کا کچھ اعتبار نہیں ہے۔ اور دوسروں کے خوابوں کا اس لیے اعتبار نہیں کہ شاید وہ ان کے حُسنِ ظن پر مبنی خیالات ہوں۔
ایک شخص نے بشرحانی رحمہ اللہ سے کہا تھا کہ میں نے تمہیں جنت میں ناز سے چلتے دیکھا ہے۔ فرمانے لگے کہ شیطان کو تیرے اور میرے سوا کوئی نہ ملا جس سے وہ مسخرا پن کرتا۔
|