Maktaba Wahhabi

159 - 384
چہ غلامِ آفتابم ہمہ ز آفتاب گویم نہ شبم نہ شب پرستم کہ حدیثِ خواب گویم مجتہد نہ مجدد: مجھے مجتہد ہونے کا دعویٰ ہے نہ مجدد ہونے کا، اگرچہ یاروں نے مجتہد مجدد سب کچھ بنا دیا ہے۔ وہ واقعی بڑی سنجیدگی سے اس کا اظہار کرتے ہیں تاہم میں سمجھتا ہوں کہ شاید بطریقِ ہزل کہہ رہے ہیں۔ کیونکہ مجھے بخوبی معلوم ہے کہ مجھ میں کوئی شرطِ اجتہاد، کوئی صورتِ تجدید اور کوئی وصفِ مولویت موجود نہیں ہے۔ بلکہ میں ان الفاظ سے سخت پریشانِ خاطر ہوتا ہوں، اور اپنے لیے ان کا استعمال پسند کرتا۔ حدیث میں فرمایا ہے: ((اَلْمُتَشَبِّعُ بِمَا لَمْ يُعْطِ كَلَابِسِ ثَوْبِيْ زُوْرٍ)) ’’ایسی چیز کے ساتھ سیر ہونا ظاہر کرنے والا جو وہ نہ دیا گیا ہو اس شخص کی مانند ہے جو جھوٹ کے دو کپڑے پہننے والا ہے۔‘‘ اکثر لوگ ظاہر پرست ہوتے ہیں، بعض احوال ملاحظہ کرنے کے بعد ان کا ایسا حکم لگانا لائقِ سند نہیں۔ میرے ہاتھ سے کتبِ فقہ سنت کا رواج ہوا اور عربی، فارسی اور اُردو ہرسہ زبانوں میں عرب و عجم تک پہنچیں۔ اسی بنیاد پر بعض معاصرین نے مجدد لکھ دیا۔ اور مسائل کو دلائل کے ساتھ مربوط دیکھ کر مجتہد ٹھہرا دیا۔ یہ کوئی خاص اہمیت کی بات نہیں ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ساری امت کے علماء سے یہ عہد لیا ہے کہ وہ اللہ کی آیات کو اس کے بندوں پر واضح کریں۔ کتمانِ علم پر آگ کے انجام کی وعید آئی ہے۔ حالانکہ میں وظائفِ علم سے بالکل علیحدہ رہتا ہوں۔ نہ کبھی درس و تدریس کرتا ہوں، نہ کسی کو شاگرد بناتا
Flag Counter