Maktaba Wahhabi

194 - 384
ہے، اس وقت کا خالصِ عملِ قلیل اس دَور کے عمل کثیر سے بڑھ کر ہے۔ حدیث میں آیا ہے کہ: ’’زمانہ ہرج میں عبادت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ہجرت کی طرح ہے۔ علمائے آخرت کو چاہیے کہ اس زمانہ آفت نشانہ کو غنیمت سمجھیں، اور زیادہ نہ ہو سکے تو مامورات کے عشر ہی پر عمل کریں۔‘‘ اگلے اہل علم و صلاح عام لوگوں سے بھاگتے تھے۔ اور خلوت کے طالب تھے، تاکہ دل علائقِ دنیا سے مشوشِ نہ ہو، عبادت اور شغلِ علم کی فرصت ملے۔ لیکن ان کے معتقد عوام و خواص انہیں نہیں چھوڑتے تھے، اور یہ بات اس زمانہ میں بلا کلفت ہی حاصل ہے کہ اب کوئی شخص کسی شخص سے حسنِ اعتقاد نہیں رکھتا۔ خواہ وہ بڑا عالم اور صالح ہی کیوں نہ ہو، بلکہ دنیا داروں کو بحکم: ((اَلْمَرْءُ يَقِيْسُ عَلٰي نَفْسِهٖ)) ہر شخص کے متعلق سوءِ ظن ہی رہتا ہے، چنانچہ یہ علمائے آخرت اور اہل صلاح کے لیے عمدہ وقت ہے۔ اے کاش وہ اس کی کچھ قدر جانیں! رہے دنیا طلب علمائے سوء، سو ان کی اقسام بے حساب ہیں، وہ جو کچھ نہ کریں تھوڑا ہے۔ میں اس زمانہ میں جس کو بھی دیکھتا ہوں معلوم ہوتا ہے کہ گویا یوم الحساب کا منکر ہے۔ ’’دُم ہر خرے کہ برداشتم مادہ برآمد‘‘ کیا وہ لوگ جو لباسِ علم و فقر میں ہیں، اور کیا وہ جو غلام و پرستارِ دنیا ہیں۔ اَلنَّاسُ كُلُّهُمْ هَلْكٰي اِلَّا الْعٰلِمُوْنَ وَالْعَالِمُوْنَ كُلُّهُمْ هَلْكٰي اِلَّا الْعَامِلُوْنَ وَالْعٰمِلُوْنَ كُلُّهُمْ هَلْكٰي اِلَّا الْمُخْلِصُوْنَ وَالْمُخْلِصُوْنَ عَلٰي خَطَرٍ عَظِيْمٍ
Flag Counter