Maktaba Wahhabi

181 - 384
اِس زمانہ میں عداوت یا بغض کا بڑا سبب رشتہ داری، دوستی یا احسانِ باہمی ہے۔ جو بغض اخوان و اقرباء کو ہوتا ہے، جو حسد ہم مناصب لوگ باہم کرتے ہیں۔ اور جو عداوت محسون کو محسن کے ساتھ ہوتی ہے وہ غیر کے ساتھ نہیں ہوتی۔ یہ تو امورِ دنیا کے اعتبار سے ہے۔ رہا امر دین، تو اہل فسق و ریا کو عداوتِ دینی سب سے بڑھ کر دامن گیر ہوتی ہے۔ اہل بدعت ہرگز آنکھ بھر کر اہل سنت کو نہیں دیکھ سکتے۔ اور اہل فسق رات دن اہلِ تقویٰ کی شکست کے درپے رہتے ہیں۔ اہل دنیا کو علماء سے جو بغض ہوتا ہے۔ وہ جہلاء سے نہیں ہوتا۔ گور پرست اور پیر پرست اہل توحید کے جانی دشمن ہیں۔ مقلد، متبعینِ سنت سے عداوت رکھتے ہیں۔ پھر ان فجار فساق اور بد عقائد لوگوں کے ہاتھ سے جو ضرر اہل عقائد صحیحہ و اعمالِ کو پہنچتا ہے وہ اِن کے ہاتھ سے اُن کو نہیں پہنچتا۔ اس جگہ لوگوں نے میرے ساتھ دین اور دنیا دونوں اعتبار سے دشمنی کی۔ لیکن میں اب تک ان کی عداوت کے اثر سے بحکم ﴿وَكَانَ حَقًّا عَلَيْنَا نَصْرُ ٱلْمُؤْمِنِينَ[1] محفوظ رہا اور میں نے کسی سے دشمنی یا انتقام کے متعلق سوچا تک نہیں۔ اگرچہ اُنہوں نے کوئی دقیقہ فروگذاشت نہ کیا ہے ہوتا ہے وہاں مشورہِ قتل ہمارا لو حضرتِ دل اور سنو تازہ خبر اور مجھے اس جگہ کے اعداء کا حال اور ان کی ظاہری و باطنی چالاکیاں نام بنام اور کام بکام معلوم ہیں۔ میں حلفاً ان کی تصدیق اور عدالتاً ان کا ثبوت دے سکتا ہوں۔ لیکن خلافِ مصلحت ہے۔ شاید وہ میری اس کم سخنی خاموشی اور اعراض کو میری حماقت یا عجز پر محمول کرتے ہوں گے۔ لیکن نفس الامر میں یہ بات نہیں ہے بلکہ بات یہ ہے
Flag Counter