Maktaba Wahhabi

77 - 384
مَا ضَرَبُوهُ لَكَ إِلَّا جَدَلًا بَلْ هُمْ قَوْمٌ خَصِمُونَ)) [1] جو قوم بھی ہدایت پر قائم ہونے کے بعد گمراہی میں گرتی ہے، اس میں جدل و جدال اور جھگڑے کی عادت پیدا ہو جاتی ہے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھی: انہوں نے تیرے لیے یہ مثال محض جھگڑے کے لیے بیان کی ہے بلکہ وہ تو ہے ہی جھگڑالو قوم۔ اِس حدیث کے ذیل میں شرح مشکوٰۃ میں لکھا ہے کہ: ((المراد بالجدل هنا العناد والمرآءوالتعصب لترويج مذهبهم من غير ان يكون لهم نصرة عليٰ ما هو الحق وذٰلك محرم)) ’’جدل سے یہاں مراد ناحق طور پر اپنے مذہب کی ترویج و اشاعت کے لیے عناد، جھگڑے اور تعصب سے کام لینا ہے اور یہ حرام ہے۔‘‘ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں ہے: ((مَن ترَكَ المِراءَ وَهوَ مُحِقٌّ بُنِيَ لَهٗ فِيْ وَسْطِ الْجَنَّةِ)) [2] ’’جو حق پر ہونے کے باوجود جھگڑا چھوڑ دے، اس کے لیے جنت کے وسط میں گھر بنایا جائے گا۔‘‘ حدیث بلال بن حارث میں ہے: ((اِنَّ الرَّجُلِ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةُ مِنَ الشَّرِّ مَا يَعْلَمُ مَبْلَغَهَا يَكْتُبُ اللّٰهُ بِهَا عَلَيْهِ سَخَطَهٗ اِليٰ يَوْمِ يَلْقَاهُ)) [3] ’’آدمی کبھی کبھی ایسا شر انگیز کلمہ کہہ دیتا ہے کہ اس کے شر کا اسے اندازہ نہیں ہوتا لیکن اس کی وجہ سے اللہ تعالیٰ قیامت تک اس پر ناراض ہو جاتا ہے۔‘‘ حدیثِ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ میں ہے:
Flag Counter