Maktaba Wahhabi

78 - 384
((مَنْ صَمَتَ نَجَا)) [1] ’’خاموش رہنے والا نجات پا گیا۔‘‘ حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں عرض کی کہ نجات کس چیز میں ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((اِمْلِكْ عَلَيْكَ لَسَانَكَ وَلْيَسَعْكَ بَيْتُكَ وَابْكِ عَليٰ خَطِيْئَتِكَ)) [2] ’’اپنی زبان پر قابو رکھو، گھر میں بیٹھے رہو اور گناہوں پر آنسو بہاؤ۔‘‘ تمام عرب و عجم میں صرف تین چار سو آدمیوں نے میرے بعض رسائل پر اعتراضات کئے، اور پھر انہیں بالا بالا طبع کرا کے مشہور بھی کیا۔ لیکن میں نے ان کا خاموشی کے سوا اور کوئی جواب نہ دیا۔ اور نہ کسی کے سامنے بے جا شکوہ کیا۔ حالانکہ ان کا مباحثہ غلط تھا۔ اور اس کی بنیادِ تحقیق حق پر نہیں بلکہ مذہبی حسد و عصبیت پر تھی۔ مدارس کے ایک کم علم شخص نے مسئلہ استواء علی العرش پر میرے رسالہ ’’اجتواء‘‘ کا رد لکھا تھا۔ لیکن میرے علم کے بغیر ہی بعض لوگوں مثلاً مولانا عبدالقادر آرکاٹی اور سید نظام الدین نقوی میلاد پوری سلمہ اللہ تعالیٰ نے اس کا شافی جواب لکھ کر اسے عاجز و ساکت کر دیا۔ سلہٹ کے ایک عبدالقادر نامی شخص نے میرے رسالہ ’’نہج مقبول‘‘ پر حدیث کے دو ایک مسائل مثلاً مالِ تجارت پر زکوٰۃ کے عدم وجوب کے سلسلہ میں اعتراض کیا تھا۔ اس کا بھی بعض علماء نے نہایت تسلی بخش جواب لکھ دیا تھا۔ مشکل یہ ہے کہ میں تقلید کو نہیں بلکہ دلیل کو مذہب کہتا ہوں۔ لیکن لوگ ازروئے تقلید مجھ پر اعتراض کرتے ہیں۔
Flag Counter