اور کسی قسم کے ارتکاب منکرات کے بغیر بالکل سنتِ صحیحہ کے موافق انجام پایا تھا۔ اُنہوں نے مہرمثل پانچ ہزار روپیہ مقرر کرنے کا مطالبہ کیا تھا مگر میں نے یہ عذر کیا کہ میں کم مشاہرہ کا ملازم ہوں، لہٰذا اپنی استطاعت کے مطابق مہر مقرر کروں گا۔ چنانچہ پھر مہرِ فاطمی پر اقتصار کیا گیا۔ اللہ تعالیٰ نے اس نکاح میں نمایاں برکت بخشی اور اولادِ صالح عطا کی۔
یہ نکاح ریاست کے اہالی و موالی اور اعالی و ادانی کی موجودگی میں 25 شعبان 1277ھ کو منعقد ہوا تھا۔ مولانا عبدالقیوم مرحوم نے مسجد ماجی میں خطبہِ نکاح پڑھا تھا۔ مدارالمہام مرحوم نے نکاحِ ایامیٰ کے فضائل بیان فرمائے اور خود متکفلِ نکاح ہوئے، اِس بیوی نے اپنے والد ماجد کے ہمراہ حج بھی ادا کیا ہوا تھا، ان کے بطن سے دو پسر اور دو دختر متولد ہوئے، جن کے نام نور الحسن، علی حسن، صفیہ اور حفصہ ہیں۔ دخترِ خورد کا ایامِ رضاعت میں انتقال ہو گیا تھا۔ باقی تین فرزند بقیدِ حیات ہیں۔ عافاهم الله تعاليٰ
نور الحسن کی ولادت بروز چہار شنبہ 21 رجب 1278ھ کو صبح صادق کے وقت ہوئی، صفیہ کی ولادت 27 ربیع الاول 1280ھ کو نصف شب کے وقت ہوئی، علی حسن کی ولادت 4 ربیع الآخر 1283ھ بروز دو شنبہ نصب شب کے وقت ہوئی، اور حفصہ 24 ذی الحجہ 1284ھ کو جمعہ کے دن بعد از نمازِ جمعہ پیدا ہوئی۔ یہ لڑکی نہایت حسین و جمیل تھی۔ 28 دن زندہ رہ کر 21 محرم بروز چار شنبہ بوقتِ عصر جوارِ رحمتِ الٰہی میں چلی گئی۔ غفرالله لها
گر نہ قضا بود کہ باہم رویم
میرسد آں وقت کہ ماہم رویم
جس دن سے علی حسن کی ولادت ہوئی، اسی دن سے مجھ پر بسطِ رزق کا
|