Maktaba Wahhabi

124 - 384
دروازہ کھل گیا۔ ولله الحمد زکیہ مادرِ اطفال کا نسب صدیقی ہے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ قریشی تھے۔ حدیثِ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((خَيْرُ نِساءٍ رَكِبْنَ الإبِلَ، صالِحُ نِساءِ قُرَيْشٍ أحْناهُ علَى ولَدٍ في صِغَرِهِ، وأَرْعاهُ علَى زَوْجٍ في ذاتِ يَدِهِ)) (متفق علیہ) ’’بہترین عورتیں جو اونٹ پر سوار ہوئی ہوں، قریش کی نیک عورتیں ہیں۔ بچپن میں اپنے بچوں کی نہایت شفقت سے تربیت کرتی ہیں اور خاوند کے مال کی بہت حفاظت کرتی ہیں۔‘‘ یہ بی بی نہایت موحدہ، خوش عقیدہ، سخی مزاج، نرم دل، پابندِ صلوٰۃ و صوم و تلاوتِ قرآن اور دیندار و نیکوکار تھیں۔ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مرفوع روایت ہے: ((الدُّنيا كلَّها متاعٌ وخيرُ متاعِ الدُّنيا المرأةُ الصَّالحةُ)) (رواہ مسلم) ’’دنیا سب کی سب سامان ہے اور دنیا کا بہترین سامان نیک عورت ہے۔‘‘ میں نے اس عورت سے نکاح کرتے وقت حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کو پیش نظر رکھا، جس میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((تُنكَحُ المرأةُ لأربَعٍ: لِمالِها، ولحَسَبِها، ولِجَمالِها، ولِدِينِها؛ فاظفَرْ بذاتِ الدِّينِ تَرِبَت يَدَاكَ)) (متفق علیہ) ’’عورت سے مال، حسب و نسب، جمال اور دین، چار امور کو ملحوظ رکھتے ہوئے شادی کی جاتی ہے۔ تمہارے ہاتھ خاک آلودہ ہوں تم دین والی کو ترجیح دے کر
Flag Counter