معاصر بھی تھے، لیکن انہوں نے آپ کی تقلید اختیار نہیں کی۔ ہم اتنے دور دراز ملک میں رہتے ہوئے، جب کہ ان کے حقائقِ احوال سے واقفیت بھی نہیں، ان کے مذہب اور رائے کے کیونکہ مقلد ہو گئے؟ ہاں یمن کے ائمہِ حدیث کی روایت ہم قبول کرتے ہیں، ان کی فقہِ سنت کو فقہِ غیر پر ترجیح دیتے ہیں، اور ان کے مدارجِ ایمان کو قوی، راسخ اور صحیح جانتے ہیں۔ صحیح مسلم میں مرفوع روایت ہے کہ:
((اَلْاِيْمَانُ يَمَانٍ وَالْحِكْمَةُ يَمَانِيَّةٌ وَالْفِقْهُ يَمَانٍ))
’’ایمان یمنی ہے، حکمت یمنی ہے، اور فقہ بھی یمنی ہے۔‘‘
جس کے ایمان، فقہ اور حکمت کی شہادت و خبر رسولِ مصدوق و مخبر صادق صلی اللہ علیہ وسلم دیں، ہم اسے کس طرح نہ مانیں، ایمان سے مراد منطوق قرآن ہے، حکمت سے مراد علمِ سنت ہے اور فقہ سے مراد فہمِ حدیث ہے۔ وللہ الحمد۔ واللہ باللہ اگر میں اصطلاحی معنوں میں وہابی ہوتا تو کبھی بھی اسے نہ چھپاتا خواہ مجھ پر مصیبتوں کا پہاڑ ٹوٹ پڑتا۔ لیکن جب میں خالص محمدی اور صرف سنی ہوں تو مجھے جھوٹ بولنا کب روا ہے!
اللهم اَرنا الحق حقًا وارزقنا اتباعه واَرنا الباطل باطلًا وارزقنا اجتنابه
ہفواتِ عوام سے کلیجہ پک گیا ہے، اگر میرا بس ہوتا تو میں انہیں ہرگز آزاد نہ ہونے دیتا ہے۔ وَاللّٰهُ الْهَادِيْ وَعَلَيْهِ اعْتِمَادِيْ [1]
|