Maktaba Wahhabi

128 - 384
بغض رکھنے والا سوءِ ظن پر محمول کر سکے۔ وَاللّٰهُ عَليٰ مَا نَقُوْلُ شَهِيْدٌ اِس تقریب سے بسطِ رزق بخوبی ہوا، پہلے مجھے نائب دوم ریاست مقرر کر دیا گیا اور 24 ہزار روپیہ سال کا مشاہرہ مقرر ہوا۔ جب حکامِ وقت کی منظوری سے نوابی وغیرہ کا خطاب ملا تو سابقہ جاگیر میں اور بھی اضافہ ہو گیا یعنی 75 ہزار روپیہ سالانہ مشاہرہ مقرر ہو گیا۔ عقدِ نکاح کے بعد صاحبہ موصوفہ نے میری اولاد میں سے بھی ہر ایک کو جاگیر عطا کی۔ فرزندانِ عزیز کو بارہ بارہ ہزار، دختر عزیزہ کو چھ ہزار اور داماد کو تین ہزار کا ذریعہ معاش بخشا۔ مَنْ لَّمْ يَشْكُرِ النَّاسَ لَمْ يَشْكُرِ اللّٰهَ میں اس بسط و وسعت کو اپنے رزاق اور ربِ مطلق کا محض فضل و انعام سمجھتا ہوں، بیگم صاحبہ کی مستقل کوئی حیثیت نہیں، وہ تو محض ایک واسطہ ہیں۔ ان کی طرف سے یہ وظائف کسی ظاہری و باطنی تحریک کے بغیر ہی تھے۔ میرا ان پر کوئی ذاتی استحقاق تھا نہ اضافی۔ میں نے ان کا حق مہر پچیس ہزار روپیہ نقد اور یک مشت ادا کر دیا تھا۔ ان کے نان نفقہ کے لیے چھ ہزار روپیہ سالانہ بھی مسلسل دے رہا ہوں۔ مجھ پر اس ریاست میں کسی ادنیٰ و اعلیٰ کا کوئی احسان نہیں ہے۔ اگر کچھ ہے تو فقط انہی کی قدر شناسی اور اکرام افزائی کا احسان و تبرع ہے۔ وللہ الحمد میں نے ان سے کبھی کوئی طمع نہیں کی، جو بلا استشراف دیا لے لیا بلکہ بعض اشیاء کو نہ بھی لیا اور جو نہ دیا اس کی کبھی تاک نہ کی۔ کیونکہ میں اپنی اصل خلقت میں وارستہ مزاج اور بے پروا پیدا ہوا ہوں، جس طرح کہ فطرتی طور پر ہی موحد اور متبع سنی مذہب ہوں۔ جب تک یہ عقد نہ ہوا تھا میں مفاسدِ حسد سے امن و عافیت میں تھا۔ جب سے یہ عقد ہوا ہے ایک عالم کو مجھ پر حسد ہو
Flag Counter