Maktaba Wahhabi

304 - 384
نوشتہِ ازل سبقت کرتا ہے تو مرتے وقت بہشت والوں کا سا کام کر جاتا ہے۔ اور بخش دیا جاتا ہے۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اس فریقِ ثانی میں سے کر لے۔ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ((اِنَّ الْعَبْدَ لَيَعْمَلْ عَمَلَ اَهْلِ النَّارِ وَ اِنَّهٗ مِنْ اَهْلِ الْجَنَّةِ وَ يَعْمَلُ عَمَلَ اَهْلِ الْجَنَّةِ وَ اِنَّهٗ مِنْ اَهْلِ النَّارِ وَ اِنَّمَا الْاَعْمَالُ بِالْخَوَاتِيْمِ)) (متفق علیہ) ’’آدمی جہنمیوں کے سے کام کرتا ہے، حالانکہ وہ جنتی ہوتا ہے اور بعض دفعہ جنتیوں کے سے کام کرتا ہے، حالانکہ وہ جہنمی ہوتا ہے اعمال کا انحصار خاتموں پر ہے۔‘‘ اِس حدیث میں توجہ دلائی گئی ہے کہ ہمیشہ طاعتِ الٰہی کے کام کرنے چاہئیں اور معاصی سے بچتے رہنا چاہیے۔ نیز عجب و فرح سے روکا گیا ہے۔ کیونکہ کوئی نہیں جانتا کہ انجام کیا ہونے والا ہے ؎ حکمِ مستوری و مستی ہمہ برخاتمت ست کس ندانست کہ آخر بچہ حالت گزرد سید نے حاشیہ مشکوٰۃ میں کہا ہے: ((وفيه انه لا يجوز الشهادة لاحد بالجنّة ولا بالنّار)) ’’اس سے معلوم ہوا کہ کسی کے لیے جنتی یا جہنمی ہونے کا حتمی فیصلہ کر دینا جائز نہیں۔‘‘ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی مرفوع روایت کے الفاظ یہ ہیں: فَوَالله الَّذِيْ لاَ إِلَهَ غَيْرُهُ إِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ الجَنَّةِ حَتَّى مَا يَكُوْنُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا إلاذِرَاعٌ فَيَسْبِقُ عَلَيْهِ الكِتَابُ فَيَعْمَلُ بِعَمَلِ أَهْلِ النَّارِ ’’اس ذات کی قسم جس کے سوا کوئی معبود نہیں تم میں سے ایک شخص جنتیوں جیسے کام کرتا رہتا ہے حتیٰ کہ اس کے اور جنت کے درمیان ایک ہاتھ کا فاصلہ رہ جاتا ہے اور کتابِ (تقدیر)
Flag Counter