وساوس کی کثرت کے باعث یوں محسوس ہوتا ہے کہ دل میں گیارہ سے بھی زیادہ دروازے شیطان کی طرف کھلے ہیں۔ اور صرف ایک دروازہ رحمان کی طرف کھلا ہوا ہے۔ حدیث ابن مسعود رضی اللہ عنہ میں آیا ہے:
((خط لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم خطاً، وخط خطوطاً عن يمينه وشماله، ثم قال: هذا سبيل الله، وهذه سبل، على كل سبيل منها شيطان يدعو إليه، ثم قرأ وَأَنَّ هَـذَا صِرَاطِي مُسْتَقِيمًا فَاتَّبِعُوهُ وَلاَ تَتَّبِعُواْ السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِكُمْ عَن سَبِيلِهِ)) [1](رواہ احمد والنسائی والدارمی)
’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے سامنے ایک خط (لکیر) کھینچا اور فرمایا کہ یہ اللہ کا راستہ ہے اور پھر اس کے دائیں بائیں کئی خطوط کھینچے اور فرمایا کہ یہ وہ راستے ہیں کہ ہر ایک پرشیطان بیٹھا ہو اپنی طرف دعوت دے رہا ہے اور پھر آپ نے یہ آیت شریف پڑھی (جس کا ترجمہ یہ ہے کہ) یہ میرا سیدھا راستہ ہے اس کا اتباع کرو اور دیگر راستوں کا اتباع نہ کرو کہ تم کو اس کے راستے سے ہٹا کر پراگندہ کر دیں گے؟‘‘
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یوں فرمایا کرتے تھے:
((يَا مُقَلِّبَ الْقُلُوْبِ ثَبِّتْ قَلْبِيْ عَليٰ دِيْنِكَ))
’’اے دلوں کو پھیرنے والے! میرے دل کو اپنے دین پر ثابت رکھیو۔‘‘
میں نے کہا: اے اللہ کے نبی! ہم آپ پر ایمان لائے ہیں، کیا آپ کو ہمارے ایمان کے متعلق کوئی ڈر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((اِنَّ الْقُلُوْبَ بَيْنَ اِصْبَعَيْنِ
|