Maktaba Wahhabi

179 - 384
لباب کو طرزِ انیق کے ساتھ اپنی کتب میں جمع کر دیا ہے۔ شاید ہی کوئی بابِ شریعت ہو جس کے متعلق میری کوئی کتاب نہ ہو۔ اس جگہ اگر تحدیث بالنعمۃ کے طور پر یہ کہوں کہ جس کے پاس میری تمام کتب ہوں، وہ مہمات مسائل اور امہاتِ احکام میں کسی اور کتاب کا محتاج نہیں ہو گا، تو یہ بات غلط نہیں۔ یا اگر یہ کہہ دیا جائے کہ جسے میری سب تالیفات کے مندرجات کا علم ہے اور عالمِ کامل ہے تو اس میں بھی کچھ مبالغہ نہیں ہو گا۔ پھر میری یہ کتابیں دوسہ علم مثلاً علمِ اصول دین، علمِ فقہ سنتِ علمِ تفسیر، علم اصولِ فقہ اور بعض علومِ حدیث میں تو دیگر کتب سے بالکل مستغنی کر دیتی ہیں۔ الحمدللہ کہ میں اپنے اقران سے عَدد و عُددِ مؤلفات، کثرتِ اطلاعِ علومِ سلف اور کثرتِ اموال و سعادتِ اولاد بہت سے امور میں ممتاز ہوں۔ وَذَٰلِكَ فَضْلُ ٱللَّـهِ يُؤْتِيهِ مَن يَشَآءُ یہ بات بطریقِ عجب نہیں کہہ رہا، اس لیے کہ میرا کوئی فعل و عمل نہیں ہے کہ اس پر ناز کروں بلکہ میں تو بندہِ مستعمل اور غلام مستخدم ہوں، فاعلِ حقیقی رب العالمین ہے۔ وَٱللَّـهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُونَ [1] پھر عجب کس بات پر! بلکہ میرا یہ بیان خالقِ منان کی نعمت کے اظہارِ شکر کے لیے ہے کہ اس نے اپنے فضل و امتنان سے میری زبان و دل سے کام لیا، اور مجھے اس خدمت کی بجا آوری کی توفیق بخشی۔ سو یہ بات خوش دلی کے لائق ہے نہ کہ تکبر کے۔ قُلْ بِفَضْلِ ٱللَّـهِ وَبِرَحْمَتِهِۦ فَبِذَٰلِكَ فَلْيَفْرَحُوا۟ [2] ایک جماعت ان لوگوں کی بھی ہے جو اپنے تئیں علماء کہتے ہیں یا لوگ انہیں اصحابِ فضیلت مانتے ہیں۔ حالانکہ وہ اس شغل سے علیحدہ ہیں اور ان کا کام صرف ایسی تقلیدِ مجرد پر منحصر ہے اور تحقیق کی طرف کبھی سر نہیں اُٹھاتے ہیں۔ اور سر
Flag Counter