اللَّهُ مَالًا فَسُلِّطَ عَلَى هَلَكَتِهِ فِي الْحَقِّ، وَرَجُلٌ آتَاهُ اللَّهُ الْحِكْمَةَ فَهُوَ يَقْضِي بِهَا وَيُعَلِّمُهَا)) [1]
’’دو آدمیوں کے سوا کسی پر رشک نہیں کرنا چاہیے۔ ایک وہ جسے اللہ تعالیٰ نے مال عطا کیا ہو اور اس بات پر مقرر کر دیا ہو کہ وہ اسے راہِ حق میں بے دریغ خرچ کرے اور دوسرا وہ جسے حکمت عطا کی ہو۔ چنانچہ وہ اس کے مطابق فیصلے کرتا اور اس کی تعلیم دیتا ہے۔‘‘
اِس جگہ حکمت سے مراد علمِ سنت ہے۔ اس کی دلیل یہ فرمانِ خداوندی ہے:
﴿ يُعَلِّمُهُمُ ٱلْكِتَـٰبَ وَٱلْحِكْمَةَ﴾ [2]
’’(وہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم جو) انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دے۔‘‘
اس لیے سلف کی کتبِ تفسیر مثلاً تفسیر ابن کثیر وغیرہ میں ہر جگہ لفظ حکمت کو بمعنی حدیث لکھا ہے۔ حکمت کا لفظ سنت سے تفسیر اکابر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین رحمہم اللہ و تبع تابعین رحمہم اللہ سے مروی ہے۔
((إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ وَأَهْلَ السَّمَوَاتِ وَالْأَرَضِينَ حَتَّى النَّمْلَةَ فِي جُحْرِهَا وَحَتَّى الْحُوتَ لَيُصَلُّونَ عَلَى مُعَلِّمِ النَّاسِ الْخَيْرَ)) [3]
’’اللہ تعالیٰ، اس کے فرشتے، ساکنینِ ارض و سماء حتیٰ کہ اپنی بل میں چیونٹی اور مچھلی بھی لوگوں کو بھلائی سکھانے والے کی خیرخواہی کرتے ہیں۔‘‘
تعلیم کے دو طریقے ہیں:
اول تدریس
دوم تصنیف و تالیف
|