Maktaba Wahhabi

60 - 384
((إنَّ اللَّهَ أوحى إليَّ أنَّهُ من سلَكَ مَسلَكًا في طلبِ العلمِ سَهَّلتُ لهُ طريقَ الجنَّةِ)) [1] ’’اللہ تعالیٰ نے میری طرف یہ وحی فرمائی ہے کہ جو کوئی طلب علم کے راستہ پر چلے، میں اس کے لیے جنت کی راہ آسان کر دوں گا۔‘‘ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا قول ہے: ((تَدَارُسُ الْعِلْمِ سَاعَةً مِّنَ اللَّيْلِ خَيْرٌ مِّنْ اِحْيَآئِهَا)) [2] ’’رات کی ایک گھڑی میں علمی مذاکرہ شب بھر کی بیداری سے بہتر ہے۔‘‘ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مرفوع روایت ہے: ((مَنْهُومَانِ لَا يَشْبَعَانِ ، وَ مَنْهُومٌ فِي الْعِلْمِ لَا يَشْبَعُ مِنْه‏، مَنْهُومٌ فِي الدُّنْيَا لَا يَشْبَعُ مِنْهَا)) [3] ’’دو شائق سیر نہیں ہوتے، علم کا شائق علم سے سیر نہیں ہوتا اور دنیا کا شائق دنیا سے سیر نہیں ہوتا۔‘‘ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی موقوف حدیث میں اس اجمال کی تفصیل ان الفاظ میں بیان کی گئی ہے: ((مَنْهُومَانِ لَا يَشْبَعَانِ صَاحِبُ الْعِلْمِ وَصَاحِبُ الدُّنْيَا وَلَا يَسْتَوِيَانِ اَمَّا صَاحِبُ الْعِلْمِ فَيَزْدَادُ رِضًا لِلرَّحْمٰنِ وَاَمَّا صَاحِبُ الدُّنْيَا فَيَتَمَادٰي فِي الطُّغْيَانِ)) [4] ’’دو مشتاق، صاحب علم اور صاحبِ دنیا کبھی سیر نہیں ہوتے۔ لیکن مرتبہ کے اعتبار سے یہ دونوں ہرگز برابر نہیں کیونکہ صاحبِ علم تو خدا کی رضا جوئی میں ترقی کرتا ہے اور صاحبِ دنیا سرکشی میں بڑھتا چلا جاتا ہے۔‘‘
Flag Counter