وہ ’’جید القول تھا‘‘ کے ساتھ ہی فرمایا ہے کہ وہ نفسانی شہوتوں کو مقدم کرنے والا تھا۔ اور فضول خرچ۔ اس کی عورتوں نے اس پر غلبہ کیا تو اس نے خلافت کے جواہرات اور نفیس مال ان کو نکال کر دے دئیے، اور بہت سا مال تلف کر دیا۔ اس کے گھر میں قوم صقالبہ اور رومیوں اور حبشیوں کے سوا گیارہ ہزار خصی غلام تھے۔ یہ صفحہ 394 میں بیان کیا ہے۔ اور صفحہ 390 میں کہا ہے کہ اس نے اپنے لڑکوں کے ختنے کرائے تو ان پر پانچ لاکھ دینار خرچ کر دئیے۔ اور عید کی نماز شہر کی جامع مسجد میں پڑھائی۔ اس سے پہلے عید کی نماز جامع مسجد میں کبھی نہ پڑھائی جاتی تھی۔
اسی قسم کی باتیں بعض اور مجددوں میں پائی جاتی ہیں۔ و لیکن ان سب کی تفصیل کی بالفعل مصلحت اجازت نہیں دیتی۔ سردست ہم ان ہی چند تمثیلات پر اکتفاء کرتے ہیں۔ اور اگر ہمارے معترضین کسی مجدد کے بے گناہ اور معصوم ہونے کا صریح دعویٰ کریں گے تو ہم بھی اس شخص میں اس قسم کی باتیں نکال کر گن سنائیں گے۔
اب ہم شمہ از اوصاف کمال نواب صاحب بھوپال قلم میں لاتے ہیں اور ناظرین و معترضین سے ان اوصاف اور مجددین سابق الوصف کے اوصاف میں با انصاف مقابلہ و موازنہ کرنے کے خواستگار ہیں۔
واضح ہو کہ جس قدر اوصاف کمال علمی و عملی ہم نے مجددین سابقین کے نقل کئے ہیں۔ اور وہ ان میں فرادیٰ فرادیٰ پائے جاتے ہیں۔ وہ سبھی آپ کی ذات بابرکات میں مجتمعۃ موجود ہیں۔ لہٰذا ہم آپ کی نسبت بمقابلہ مجددین سابق الوصف بے شائبہ تکلف (شاعرانہ) یہ کہہ سکتے ہیں ؎
آنچہ خوبان ہمہ دارند تو تنہا داری
|