تھا) خط لکھا جس کا مضمون طولانی ہے۔ اس پر اس نے علماء کو جمع کیا اور جواب لیا۔ علماء سے کسی نے ٹلایا کسی نے صاف جواب دیا۔ یہ حال اس کو پہنچا تو اس نے بعض علماء کی نسبت صاف حکم دیا کہ اُن سے قرآن مخلوق ہونے کا اقرار کراؤ یا ان کا سر کاٹ کر میرے پاس بھیج دو۔ اس حکم کی تعمیل کا وقت نہ آنے پایا تھا کہ ملک الموت خدائے تعالیٰ کا حکم لے کر آ پہنچا۔‘‘ اور اس میں یہ بھی لکھا ہے کہ:
واخرج عن محمد بن العباس كان المامون يحب لعب الشطرنج شديدًا و يقول هٰذا يشحذ الذهن۔ واخرج من عدة۔ طرق ان المامون كان يشرب النبيذ و اخرج عن اسحٰق الموصلي قال المامون الذا الغناء ما طرب له السامع خطأً كان او صوابًا۔ (ص 330)
’’مامون شطرنج کھیلا کرتا۔ اور اس کھیل کو بہت دوست رکھتا تھا۔ اور کہتا کہ اِس سے ذہن تیز ہوتا ہے۔
اور لکھا ہے کہ وہ نبیذ بھی پیا کرتا۔ اور اس کو راگ کا بھی شوق تھا۔ وہ کہا کرتا کہ بالذت وہ سرود ہے جس سے سامع کو طرب (خوشی) حاصل ہو پھر خواہ وہ درست ہو خواہ نا درست۔‘‘
اور خلیفہ مقتدر باللہ کے حالات میں اس فقرہ منقولہ سابق کہ:
وكان مقتدر بالله جيد العقل صحيح الرأي لكنه كلن موثرا للشهوات والشراب مبذرًا وكان النسآء غلبن عليه فاخرج عليهن جميع جواهر الخلافة ونفائسها و اتلف اموالًا كثيرة وكان في داره احد عشر الف غلام خصيان غبر الصقالبة والروم و الشود (تاريخ الخلفاء ص 394) و (في صفحه 390 منه) وفي سنة اثنتين ختن القتدر خمسة من اولاده فغرم عليٰ ختانهم سماية الف دينارٍ و ختن معهم طائفة من الايتام و احسن اليهم و فيها صلي العيد في جامع مصر ولم يكن يصلي فيه ذٰلك۔ (تاريخ الخلفاء ص 394)
|