Maktaba Wahhabi

378 - 384
کہلائے۔ اِن کے مقابلہ میں ان میں ایسے اوصاف نقص بھی پائے جاتے ہیں جن کو خطاء یا گناہ کہا جا سکتا ہے پھر ان اوصاف کی نظر سے ان لوگوں کو مجدد ہونے سے خارج نہیں کیا جاتا۔ اِس قسم کے اوصاف ہم ان سبھی مجددوں کے بیان کریں تو یہ امر معیوب سمجھا جاوے گا۔ لہٰذا صرف ایک دو صاحبوں کے اوصاف کو بطور تمثیل بیان کیا جاتا ہے۔ خلیفہ مامون کی نسبت تاریخ الخلفاء میں لکھا ہے کہ: ولما كبرعني بالفلسفة و علوم الاوائل ومهر فيها فجره ذٰلك الي القول بخلق القراٰن و جعل ولي العهد بعده علي الرضا بن موسيٰ الكاظم بن جعفر الصادق حمله عليٰ ذٰلك افراطه في التشيع حتيٰ قيل انهم ان يخلع نفسه و يفوض الامر اليه وفي سنة ثمان عشرة امتحن الناس بالقول بخلق القرآن فكتب الي نائبه علي بغداد اسحٰق بن ابرٰهيم في امتحان العلمآء كتابا يقول فيه۔۔ الخ (ايضًا ص 312) ’’جب وہ بڑا ہوا تو وہ علم فلسفہ اور حکماء قدیم کے علوم میں ماہر ہوا۔ اس امر نے اس کو اس بات کی طرف کھینچا کہ وہ قرآن کے مخلوق ہونے کا قائل ہوا۔ اور اس کو تشیع میں افراط تھا۔ یہی امر اس کو امام علی بن موسیٰ کے ولی عہد کرنے پر باعث ہوا تھا۔ بعض کہتے ہیں اس نے یہ بھی ارادہ کر لیا تھا کہ خود خلافت سے دستبردار ہو جائے اور خلافت امام مذکور کے سپرد کر دے۔ اٹھارویں سال اس نے لوگوں کا مسئلہ قرآن کے مخلوق ہونے میں امتحان لینا شروع کیا اپنے نائب اسحٰق بن ابراہیم کی طرف (جو بغداد میں
Flag Counter