نے کہا ہے میں نے عبدالملک سے سنا وہ کہتے ہیں میں احمد بن حنبل کے پاس بیٹھا تھا۔ وہاں امام شافعی کا ذکر چل پڑا تو میں نے امام احمد بن حنبل کو دیکھا کہ وہ امام شافعی کو اونچا کر رہے تھے اور کہتے تھے کہ حدیث میں آیا ہے کہ خدا تعالیٰ اس امت کے لیے ہر صدی پر ایسے لوگوں کو پیدا کرے گا جو دین کو قائم کریں گے۔ سو پہلی صدی پر عمر بن عبدالعزیز ہوئے اور مجھے اُمید ہے کہ دوسری صدی کے مجدد امام شافعی ہوں۔ بیہقی نے دوسری سند سے امام احمد بن حنبل سے نقل کیا ہے کہ خدائے تعالیٰ ہر صدی پر ایسے لوگوں کو مقرر کرتا ہے جو لوگوں کو احکام دین سکھا دیں اور آنحضرت کی حدیث سے لوگوں کا افتراء ہٹا دیں۔ ہم نے خیال کیا تو پہلی صدی میں عمر بن عبدالعزیز اور دوسری صدی میں امام شافعی کو پایا۔ ایسا ہی امام احمد بن حنبل سے ہروی نے اور سند سے روایت کیا ہے۔ اس میں یہ ذکر ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ میرے اہل بیت سے خدا ایسے لوگوں کو پیدا کرے گا جو ان کو دین کی بات بتا دیں۔
مرقاۃ شرح مشکوٰۃ میں ہے تجدد دین کے یہ معنی ہیں کہ وہ شخص سنت کو بدعت سے ممیز کرے گا۔ اور علم کو پھیلا دے گا۔ اہل علم کی عزت کرے گا اور بدعت کی بیخ کنی کرے گا۔ اور اہل بدعت کی شوکت توڑے گا۔
تیسیر شرح جامع صغیر میں ہے:
((من يجدد مفعول يبعث لها اي لهذه الامة دينها ان يبين السنة من البدعة ويعز اهله ويقمح البدعة ويكسر اهله)) (مرقاة)
|