مجدد ہونے کے لیے معصوم ہونا شرط نہیں ہے اور منصب مجددیت عین منصبِ نبوت یا اس کا مساوی نہیں ہے کہ مجدد سے کوئی خطا یا گناہ ہونا نہ پاوے۔ اس کی شرط اور معنے یہی ہیں کہ مجدد وہ ہے جو علم اور سنت کی اشاعت اور بدعت کی اماتت عمل میں لاوے، اور دین کو مدد پہنچاوے اور جناب ممدوح سے علم و سنت کی اشاعت اور اسلام کی معاونت اور بدعات و منکرات کی بیخ کنی اس کثرت سے ہوئی ہے کہ پچھلے مُجددین میں اس کی نظائر کم پائی جاتی ہیں۔ اور اس کے مقابلہ میں وہ منکرات جن کو ہمارے دوست ان کے ذمہ لگاتے ہیں۔ (اگر ان کو مان بھی لیا جاوے) بفحوائے ارشاد واجب الانقیاد ﴿إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ﴾۔ لائق اعتبار و شمار نہیں ہے۔
ہم پہلے اسی شق (دوم) کا ثبوت دیتے ہیں۔ شق اول (ان افعال کے اُن سے سرزد ہونے) کی پیچھے تفصیل کریں گے۔ وبالله التوفيق
ثبوت شق دوم
واضح ہو کہ یہ لفظ مجدد ایک حدیث نبوی کا لفظ ہے جس کو ابو داؤد نے اپنی کتاب سنن میں روایت کیا ہے۔
((عَنْ اَبِيْ هُرَيْرَةَ فِيْمَا اَعْلَمَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّي اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ يَبْعَثُ لِهَذِهِ الْأُمَّةِ عَلَى رَأْسِ كُلِّ مِائَةِ سَنَةٍ مَنْ يُجَدِّدُ لَهَا دِينَهَا)) (سنن ابو داؤد ص 323 جلد 2)
اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے، خدائے تعالیٰ اِس امت کے لیے ہر صدی پر ایسے لوگوں کو پیدا کرے گا جو ان کے دین
|