Maktaba Wahhabi

367 - 384
ہے۔ خدائے تعالیٰ رقیب ہے۔ اگر اس بدگمانی پر قطعی دلیل نہ ہو گی تو خدا تعالیٰ سے جان چھڑانی مشکل ہو جائے گی۔ اِس بات کو عوام نہیں تو مولوی صاحبان تو سوچیں جو قرآن کو موت کو حساب کو پسِ پشت ڈال کر ہمارے بعض مضامین پر جھٹ فتویٰ لگاتے ہیں کہ یہ فلانے صاحب کی خوشامد کے لیے ہے۔ اور یہ انگریزوں کی تالیف کے لیے ہے و علیٰ ہذا القیاس۔ اِسی اصول پر ہم نے پرچہ سابق (نمبر 4 جلد 6) میں ایک مضمون بعنوان ’’نواب صاحب بھوپال اور ان کی بابرکت تالیفات‘‘ لکھا تو اس کے ضمن میں نواب صاحب ممدوح کی نسبت بلا اختیار یہ فقرہ مدحیہ قلم سے نکل گیا کہ: ’’جناب ممدوح کو بعض علماء نے اس صدی کا مجدد قرار دیا ہے۔‘‘ اس پر ہمارے ایک خیرخواہ دوست مولوی صاحب نے جو ایک لکھنوی اخبار کے ایڈیٹر ہیں یہ نکتہ چینی کی ہے کہ نواب صاحب ممدوح نے ایک مصّور کو تصویر پر انعام دیا یا ریاست سے دلوایا ہے اور اپنی تصویر قد آدم کو تاج المحل بھوپال میں رکھوایا ہے۔‘‘ اور ضمناً ہم پر بھی یہ اعتراض جڑ دیا ہے کہ: ’’ہم نے ان کو ایسی حالتوں کے ساتھ مجدد کیوں قرار دیا ہے۔‘‘ اس مقام میں ہم اس دوست کا ازالہ شبہ و شکایت کرتے ہیں اور یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ اول تو نواب صاحب سے یہ فعل سرزد نہیں ہوا اور اگر بقول کسی مفتری و دروغ گو کے اس کا وقوع مان بھی لیا جاوے تو اس سے ان کا مجدد ہونا زائل نہیں ہوتا۔
Flag Counter