Maktaba Wahhabi

352 - 384
پر سر رکھے ہوئے تھے۔ میں نے سلام کیا تو سلام کا جواب دیا۔ اور فرمایا اچھا ہوا۔ سویرے آ گئے پھر باتیں کرتے رہے۔ بےقراری زیادہ تھی۔ دوا علاج ہوتا رہا۔ مگر کچھ فائدہ نہیں ہوتا تھا۔ اس طرح ہوتے ہوتے رات کے بارہ بج گئے۔ اس وقت یا اس سے قبل کہا بھائی آگرے سے ہماری کتاب نہیں آئی میں نے کہا وہ چھپ گئی۔ اس کا صحت نامہ بھی تیار ہو کر آ گیا۔ فرمایا اچھا ہوا۔ مہینہ بھی پورا ہوا۔ اور ہماری تالیف بھی پوری ہوئی۔ پھر کوئی دوا لایا تو پی لی۔ ذرا دیر بعد میں نے کہا کچھ آپ کو تسکین ہے۔ فرمایا کسی قدر۔ پھر کہا ہم اب دوا نہیں پئیں گے۔ اتنے میں ایک بج گیا۔ ذرا دیر بعد بےقراری ہوئی تو بسرعت ٹوپی سر سے اتار کر ڈال دی اور ذرا پاؤں پھیلائے اور چہرے پر پسینہ آیا۔ بکشادہ پیشانی بکمال درستی ہوش و حواس جاں بحق تسلیم کی۔ اس وقت ایک بج کر 35 منٹ ہو گئے تھے۔ انا لله وانا اليه رٰجعون۔ رحمه الله تعاليٰ۔ بعد نمازِ صبح غسل دیا گیا۔ نماز جنازہ میں ایک خلقِ کثیر تھی۔ کئی بار نماز ہوئی۔ بروز پنجشنبہ یکم رجب 1307ھ کو قبل دوپہر کے اپنے خاص قبرستان میں مدفون ہوئے۔ آپ کے انتقال کا ایک عالم کو رنج و الم ہوا۔ لوگوں نے مرثیے اور تاریخیں کہیں۔ بالجملہ بعد آپ کی وفات کے حسب فرمائش میر سید نور الحسن خاں صاحب فرزندِ اکبر شیخنا المرحوم الدرالمنظور في ترجمة ملفوظ المخدوم لکھا۔ بعد اس کے حسب استبداد میر سید علی حسن خاں صاحب فرزند اصغر
Flag Counter