Maktaba Wahhabi

345 - 384
کی۔ سارا شہر آپ کا معتقد تھا۔ باعتبار تقویٰ و تدین کے سب کے سردار تھے۔ اس کی پوری تفصیل اور بھوپال میں آنے کا حال اور روزگار و ترقیِ مناصب کی کیفیت خود شیخنا المرحوم نے اپنی بعض تصانیف میں خوب تحریر فرمائی ہے۔ دوسرا امر: یہ ہے کہ جب غنا حاصل ہوئی تو علماء کو جمع کیا اور ان کو بھیجا۔ پھر ہر طرف سے قلمی کتابیں خریدیں اور ایک بڑا کتب خانہ جمع کیا اور اپنے پاس رہنے والے علماء کو تالیف کی تکلیف دی۔ پھر ان کی تصانیف لے کر اپنی طرف منسوب کر لیں۔ یہ امر بھی غیر واقع ہے۔ کیونکہ ان کے غنا سے پہلے چند علمائے معمر یہاں ایک مدت سے موجود تھے۔ اور اپنی اپنی خدمتوں پر مقرر تھے۔ جن کو نہ تالیف و تصنیف کا شوق تھا اور نہ چنداں فارسی و عربی لکھنے کی عادت تھی۔ ہاں بفرطِ شوق نفائس کتب زرِ خطیر صرف کر کے یمن وغیرہ سے طلب کیں۔ اور ان سے (علمی) نفع لیا۔ اور اطراف و جوانب سے لوگوں نے کتابیں بھیجیں۔ زمانہ غنا میں دو چار اہل علم بتلاشِ روزگار یہاں آئے۔ حسبِ لیاقت ان کو جگہ ملی۔ ان میں سے بعض نے معاصرین کے اعتراضوں کے جواب بھی لکھے۔ لیکن شیخنا المرحوم نے ہرگز ان کو تکلیف نہیں دی کہ اپنی کتابیں ان سے تالیف کرا کے اپنی طرف منسوب کریں۔ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو جو سرعتِ تحریر عطا فرمائی تھی۔ وہ شاید اس وقت میں کسی کو ہو، عربی و فارسی خوش محاورہ قلم برداشتہ بلا تکلف لکھتے تھے۔ ان کا مسودہ مثل مبیضہ ہوتا تھا۔ اللہ پاک نے
Flag Counter