Maktaba Wahhabi

344 - 384
وضاحت صاحبِ اکتفاء القنوع نے جو شیخنا المرحوم کا یہ ترجمہ لکھا ہے سو اُس بنا پر ہے جس کی اُن کو خبر پہنچی اور خبر صدق و کذب دونوں کی محتمل ہوتی ہے۔ چونکہ یہ ایک تاریخی بحث ہے اس لیے ضرور ہوا کہ جو بات واقعی ہے اُس کو واضح و راست گزارش کروں۔ ان کی تحریر میں کئی اُمور ہیں۔ اول امر: یہ ہے کہ اصل اُن کی عوام الناس سے ہے۔ حالانکہ یہ امر واقعی نہیں ہے بلکہ اصل اُن کی اخص الخواص میں سے ہے اس لیے کہ شیخنا المرحوم کا نسبِ طاہر بواسطہ حضرت قطب العالم مخدوم جہانیاں کے حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ تک پہنچتا ہے۔ اور آپ کا خاندان ساداتِ بخارا ہندوستان وغیرہ ممالک میں ایک معزز خاندان ہے۔ یہ تو نسب ہوا، اور باعتبار جاہِ دنیوی آپ کے جدِ امجد سید اولاد علی خاں المخاطب بہ انور جنگِ ریاست حیدر آباد دکن میں بجاگیر بیش قرار و منصب معتبر ممتاز تھے۔ آپ کے والد مولانا سید اولاد حسن صاحب قنوجی رحمہ اللہ تعالیٰ نے باوجود طلب، والیِ حیدر آباد کے اپنے والد کا منصب و مال و متاع کثیر ترک کیا۔ اور اپنے وطن میں جادہ زہد و تقویٰ پر مستقیم رہے۔ اپنے شہر میں بکمال زہد و قناعت عمر بسر
Flag Counter