Maktaba Wahhabi

341 - 384
نواب صاحب رحمہ اللہ میرد بیر کے عہدے پر فائز تھے، نواب صاحب رحمہ اللہ فریضہ حج قبل از نکاح ہی ادا کر چکے تھے۔ نواب سکندر جہاں بیگم نے نواب شاہ جہاں بیگم کی پہلی شادی امراؤ دلہا سے کی تھی۔ یہ فوج کے افسر اعلیٰ تھے۔ شادی سے آٹھ نو سال بعد انتقال کر گئے، پھر نواب سکندر جہاں بیگم کا انتقال ہوا، انہوں نے بیٹی سے کہا کہ اب تم ہی وارثہ تخت و تاج ہو، تم نے ایک شادی میری پسند سے کی تھی، اب دوسری اپنی پسند سے کر لینا۔ نواب صاحب رحمہ اللہ کی بیوی نواب زکیہ بیگم (یعنی ہماری خوشدامن کی نانی) زندہ تھیں۔ اور بھوپال ہی میں رہتی تھیں۔ نواب صاحب جب کاغذات وغیرہ لے کر نواب شاہ جہان بیگم کی خدمت میں جاتے تو ہمیشہ اپنی نظریں نیچی رکھتے۔ آپ کے تقویٰ کا اثر یہ ہوا کہ ایک سوت کی موجودگی ہی میں نواب شاہ جہاں بیگم نے پیام نکاح دے دیا۔ نواب صاحب کو نواب سکندر جہاں بیگم نے جو جاگیر دی تھی وہ بہت کافی تھی۔ شاہ جہان بیگم سے عقد ہونے کے بعد اپنی بڑی بیگم (زکیہ جہاں بیگم) سے تعلقات میں سرِمُو فرق پیدا نہیں کیا، اپنی جاگیر سے پانچ سو روپیہ ماہانہ ان کو دیتے تھے، اور پانچ سو روپیہ ماہانہ ہی شاہ جہاں بیگم کو دیتے تھے، عقد ثانی کے وقت نواب نور الحسن خاں صاحب کی عمر پانچ سال کی تھی، اور نواب زکیہ جہاں بیگم کے انتقال کے وقت میری خوشدامن کی عمر چال سال کی تھی۔ نور میاں اور علی میاں کی شادی ایک ساتھ ہوئی تھی، بڑی بیگم نے
Flag Counter