چھوٹی بیگم کو دعوتِ شرکت نہیں دی۔ نواب صاحب رحمہ اللہ نے چھوٹی سے پوچھا کہ آپ شادی میں نہیں گئیں؟
انہوں نے کہا مجھے بڑی بیگم نے بلایا ہی نہیں، کہنے لگے واہ! وہ تو آپ ہی کا گھر ہے، آپ کو کون روک سکتا ہے، آپ جائیے!
نواب شاہ جہاں بیگم (چھوٹی بیگم) بڑے دل گردے کی تھیں، انہوں نے اپنی تمام سوتیلی اولاد کو حقیقی اولاد کی طرح رکھا، زکیہ جہاں بیگم کے بعد نور الحسن خاں صاحب کو اپنا فرزند بنا لیا، اور نواب صاحب کے انتقال کے بعد سب کے وظیفے دوگنے کر دئیے۔
نواب صاحب جب زیادہ بیمار پڑے تو آپ کی صاحبزادی نواب صفیہ جہاں بیگم نے ایک معتمد کالے خاں کو کچھ تحفے دے کر حضرت مولانا فضل الرحمٰن گنج مراد آبادی کی خدمت میں دعائے صحت کے لیے بھیجا، حضرت مولانا نے براہِ راست نواب صاحب کو ایک خط بھیجا، جس میں لکھا تھا کہ آپ ہرگز نہ گھبرائیں، آپ کے لیے قطعی جنت ہے۔ یہ خط نواب صاحب کو دکھایا نہیں گیا۔ نواب نور الحسن خاں صاحب نے اس خط کو پڑھا تو بجائے افسردہ ہونے کے ہنسے۔ کیونکہ اس خط میں گویا نواب صاحب کے انجام بالخیر ہونے کی بشارت تھی۔ نواب نور الحسن خاں صاحب اور نواب علی حسن خاں صاحب دونوں حضرت مولانا کے مرید ہو گئے تھے۔ اول الذکر پر فقر بہت غالب تھا۔
(منقول از ہفت روزہ ’’الاعتصام‘‘ 12 اکتوبر 1950ء)
|