Maktaba Wahhabi

337 - 384
گردشِ ایام اور انقلاباتِ زمانہ کا کوئی زندہ نمونہ دیکھنا ہو تو میری خوشدامن سیدہ اشرف جہاں بیگم کو دیکھ لیجئے۔ نواب سید نور الحسن خاں صاحب (فرزند اکبر نواب صاحب رحمہ اللہ) کی بیگم صاحبہ نے مجھ سے بیان کیا کہ اشرف سلمہا کی تقریب شادی دیکھنے والوں کو کبھی بھول نہیں سکتی۔ میں (صفیہ جہاں بیگم) نے ان کو جو جہیز دیا تھا۔ اس میں تئیس (23) سیر سونا اور چھتیس (36) من چاندی کے برتن اور ظروف تھے۔ اور دس بڑے صندوقوں میں سو تو صرف وہ جوڑے تھے، جو کبھی کبھی تقریب میں یا عید بقر عید میں پہنے جا سکیں، دوسری چیزوں اور سامان کا اندازہ اسی سے کر لو، کئی گاؤں مسلم اور متعدد گاؤں میں حصے تھے۔ مشرقی پنجاب کے انقلاب میں یہ کپور تھلے میں میرے ساتھ تھیں، اور لاہور میں برابر ساتھ رہیں، اب اپنے لڑکوں کے ساتھ کراچی کے ایک تنگ و تاریک مکان میں مقیم ہیں۔ ’’انقلابات ہیں زمانے کے۔‘‘ یہ ہیں نواب سید صدیق حسن خاں صاحب رحمہ اللہ مرحوم کی حقیقی نواسی جو والا جاہ کی رحلت کے وقت قریباً نو دس سال کی تھیں۔ نواب صاحب ہر دوسرے تیسرے دن اپنی بیٹی اور نواسی، نواسوں کو دیکھنے آیا کرتے تھے، اجازت لے کر داخل ہوتے۔ نواب صاحب اکثر سب بچوں کے ساتھ کھانا کھایا کرتے تھے۔ بیٹی (نواب صفیہ جہاں بیگم) نواب صاحب کی وفات کے بعد پانچویں سال میں بیوہ ہو گئی تھیں۔ نواب صاحب اپنی اولاد میں کسی کی اتنی دِلداری نہ کرتے تھے جتنی ان کی کرتے۔ ہماری خوشدامن نواب صاحب کے متعلق بہت سے واقعات
Flag Counter