سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((بَادِرُوا بِالأَعْمَالِ فِتَنا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ. يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيْهَا مُؤْمِناً وَيُمْسِي كَافِراً. أَوْ يُمْسِي مُؤْمِناً وَيُصْبِحُ كَافِراً. يَبِيعُ دِينَهُ بِعَرَضٍ مِنَ الدُّنْيَا)) (رواہ مسلم)
’’ان فتنوں سے پہلے پہلے (نیک) اعمال کر لو جو شبِ سیاہ کے ٹکڑوں کی طرح ہوں گے کہ آدمی صبح مومن ہے تو شام کو کافر، شام کو مومن ہے تو صبح کافر، اپنے دین کو دنیا کے حقیر سے سامان کے عوض بیچ دے گا۔‘‘
فتنوں کے ایسے طوفان میں کہ ہر طرف شیطانی لشکروں کا غلبہ ہے، اللہ کے سوا کوئی نہیں بچا سکتا۔ یہ تو وہ وقت ہے کہ اگر کسی مسلمان کا ایمانداری اور تقویٰ شعاری کا ارادہ ہو تو اس کا کوئی مددگار نہیں بلکہ سب اس کے دشمن ہو جاتے ہیں۔ اعوان و انصار کا یہ خذلان و فقدان، ایمان و اسلام کی مزید تباہی کا باعث ہے۔ اَللّٰهُمَّ احْفَظْنَا
میں اپنا یا اپنی اولاد کا کچھ بھی بھلا نہیں کر سکتا۔ جس طرح اپنے آپ کو اللہ کے سپرد کرتا ہوا کہتا ہوں:
﴿ أُفَوِّضُ أَمْرِي إِلَى اللَّـهِ﴾[1]
اسی طرح اس پیرانہ سالی میں کہ پیغامِ مرگ و مبدم چلا آ رہا ہے، اپنی اولاد و احفاد کو بھی خالق و رازق کے سپرد کرتا ہوں۔ اگر رحمٰن کے مطیع رہیں گے تو دونوں جہان میں بہتری و بھلائی پائیں گے:
﴿ وَهُوَ يَتَوَلَّى الصَّالِحِينَ﴾ [2]
اگر خدانخواستہ نافرمان و ناشکر سے ہوں گے تو وہی حال ہو گا جو سارے ہالکین کا ہوتا ہے:
|