Maktaba Wahhabi

311 - 384
میں چاہتا تھا کہ اس رسالہ میں کلام کو ذرا طول دوں اور دل کھول کر اللہ سے دعائیں مانگوں۔ لیکن اپنے قلب و قالب کے معاصی پر نظر کی وجہ سے دعا مانگتے ہوئے بھی شرم آتی ہے۔ اور ترکِ دعا میں اس بات کا خوف ہے کہ اللہ کی تدبیر سے بے خوف رہنے والوں میں میرا شمار نہ ہو جائے۔ اس لیے چار و ناچار سوال اور دعا کرنا ہی راجح نظر آیا ؎ منِ سرگشتہ کجا دمی و مے خانہ کجا خواہشِ مغفرتِ دوست گنہگارم کرد اللہ نے اپنی رحمت سے اہل کفر و شرک کی ایک بہت بڑی تعداد کو توبہ نصیب کر کے ان کی مغفرت فرمائی۔ میں اگر عاصی ہوں اور میرا عصیان حدِ شرک و کفر تک بھی پہنچا ہو ((نَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنْ غَضَبِ اللّٰهِ)) تو بھی میں اپنے الٰہ العالمین، رب السمٰوات والارضین سے ناامید نہیں ہوں۔ بلکہ یہی دعا کرتا ہوں کہ مجھے موت سے پہلے صدقِ دل سے توبہ و انابت کی توفیق مرحمت فرمائے اور میرا خاتمہ اسلام، ایمان اور احسان پر فرمائے۔ وَمَا ذٰلِكَ عَلَيْهِ بِعَزِيْزٍ! ہاں وہ اور لوگ تھے یا ہیں جن کو اس نے مرتبہِ فوز بخشا ہے۔ میں اسی کو غنیمتِ کبریٰ جانتا ہوں کہ: ﴿ فَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنتُم مُّسْلِمُونَ[1] کے مصداق ہو جاؤں۔ رفعِ درجات کجا، حصولِ معارف و مقامات کجا ؎ عليٰ انني راضٍ بان احمل الهوٰي واخلص منه لا عَلَيَّ ولا ليا ساعتِ کبریٰ کی شرطوں کے طلوع نے یہ حال کر رکھا ہے کہ اگر صبح کو ایمان ہوتا ہے تو شام کو کفر، شام کو ایمان ہوتا ہے تو صبح کفر۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ
Flag Counter