Maktaba Wahhabi

308 - 384
میں لکھ دے۔ یا رب! تیرا یہ بندہ اب حالتِ اسلام میں بوڑھا ہو گیا ہے، قابل رحم و کرم ہے، تجھ سے مغفرت مانگتا ہے، اس بڑھاپے کی شرم تیرے ہاتھ میں ہے ؎ رسمیست کہ مالکانِ تحریر آزاد کنند بندہِ پیر ان الملوك اذا شبت عبيدهم في رقهم اعتقوهم عتق ابرار وانت يا سيدي اوليٰ بذا كرمًا قد شبت في الرق فاعتقني من النار مجھے اِس بات کا بڑا ڈر ہے کہ اپنی کتابِ سابق (نوشتہِ تقدیر) کا علم نہیں ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی ابو عبداللہ رضی اللہ عنہ نامی تھے۔ لوگ ان کے پاس عیادت کو آئے تو وہ رو رہے تھے۔ پوچھا گیا کہ تم روتے کیوں ہو؟ کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے یہ بات نہیں کہی تھی کہ: ((خُذْ مِنْ شَارِبِكَ ثُمَّ اَقِرَّهٗ حَتّٰي تَلْقَانِيْ)) ’’اپنی مونچھوں کو کٹواؤ اور پھر اس پر میری ملاقات تک قائم رہنا۔‘‘ انہوں نے کہا ہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا۔ لیکن میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بھی ارشاد فرماتے ہوئے سنا: ((اِنَّ اللّٰهَ قَبَضَ بِيَمِيْنِهٖ قَبْضَةً وَ اُخْرٰي بِالْيَدِ الْاُخْرٰي وَقَالَ هٰذِهٖ لِهٰذِهٖ وَ هٰذِهٖ لِهٰذِهٖ وَلَا اُبَالِيْ)) (رواہ احمد) ’’اللہ تعالیٰ نے دائیں ہاتھ میں (انسانوں کی) ایک مٹھی بھری اور بائیں ہاتھ میں بھی ایک مٹھی بھری پھر فرمایا یہ اس (جنت) کے لیے ہیں اور یہ اس (جہنم) کے لیے ہیں۔ اور مجھے اس بات کی کوئی پرواہ نہیں۔ اور میں نہیں جانتا کہ میں کس مٹھی میں ہوں۔ یعنی جنت والوں کی مٹھی میں ہوں یا کہ جہنم والوں کی مٹھی میں۔‘‘ جب صحابہ کو یہ خوف تھا اور وہ بشارتِ نبوی کے باوجود اس قدر لرزاں و ترساں تھے۔ تو مجھے تو خواب یا بیداری میں کسی طرف سے بشارت بھی نہیں ملی اور
Flag Counter