پھر جو کتاب بائیں ہاتھ میں تھی، اس کے متعلق فرمایا:
((هذا كتاب من ربِّ العالمين، فيه أسماء أهل النار، وأسماء آبائهم وقبائلهم، ثمَّ أُجمل على آخرهم، فلا يزاد فيهم، ولا ينقص منهم أبداً))
’’یہ اللہ کی طرف سے ایک کتاب ہے جس میں اہل دوزخ کے نام، ان کے آباء اور قبائل کے نام ہیں۔ پھر آخر میں ان کا بالاجمال بیان ہے پس کبھی بھی ان میں کمی بیشی نہ ہو گی۔‘‘
آخر میں صحابہ رضی اللہ عنہم نے یہ سن کر عرض کی کہ جب جنتی و جہنمی مقرر ہو چکے اور ان میں کمی بیشی بھی نہ ہو گی تو پھر عمل کرنا کس لیے ہے۔ اس سے گویا فراغت مل گئی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((سددوا وقاربوا فإن صاحب الجنة يختم له بعمل أهل الجنة وإن عمل أي عمل وإن صاحب النار يختم له بعمل أهل النار وإن عمل أي عمل))
’’سیدھے راہِ حق پر چلتے رہو، جنتی کا خاتمہ عملِ جنت پر اور دوزخی کا خاتمہ عملِ دوزخ پر ہوتا ہے۔ خواہ وہ کوئی کام کریں۔‘‘
پھر ہاتھ سے اشارہ کر کے ان دونوں کتابوں کو پھینک دیا اور فرمایا:
((فَرَغَ رَبُّكُمْ مِنَ الْعِبَادِ فَرِيقٌ فِي الْجَنَّةِ وَفَرِيقٌ فِي السَّعِيرِ[1])) (رواہ الترمذی)
’’تمہارا رب بندوں سے فارغ ہو چکا ہے ایک فریق جنت میں اور ایک فریق جہنم میں جائے گا۔‘‘
حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
((مَا مِنْكُمْ مِنْ أحَدٍ إلاَّ وَقَدْ كُتِبَ مَقْعَدُهُ مِنَ النَّارِ وَمَقْعَدُهُ مِنَ الجَنَّةِ قَالُوا يَا رَسُولَ الله أفَلا نَتَكِّلُ عَلَى كِتابنا وَنَدَعُ العَمَلَ قَالَ اعْمَلُوا
’’تم میں سے ہر ایک کی جہنم یا جنت کی جگہ کو لکھ دیا گیا ہے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے کہا اے اللہ کے رسول! کیا ہم اپنے نوشتہ پر اعتماد کر کے عمل کو چھوڑ نہ دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عمل کرو کیونکہ ہر آدمی
|