ہے۔ اس زوالِ بعض اقسام حشمت و جاہ کو ایسا سمجھو جیسے کوئی موئے عانہ و ناخنِ دست و پا کو قطع کر کے پھینک دیتا ہے۔ اور جانتا ہے کہ اوساخ بدن کے دور گئے۔ یہ وقت صبر و رضا و تسلیم کا ہے، مولوی مظفر حسین [1] رحمۃ اللہ علیہ گاہ گاہ اس حدیثِ قدسی کو پڑھا کرتے تھے:
((تُرِیْدُ وَ اُرِیْدُ وَمَا یَکُوْنُ اِلَّا مَا تُرِیْدُ فَمَنْ رَضِیَ فَلَہُ الرِّضَا وَمَنْ سَخِطَ فَلَہُ السَّخَطُ ۔ او کما قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم)) [2]
’’اللہ آپ کو ان شخصوں میں کرے جو اس آیت کے مصداق ہیں:
((إِنَّا وَجَدْنَاهُ صَابِرًا ۚ نِّعْمَ الْعَبْدُ ۖ إِنَّهُ أَوَّابٌ)) [3]
اللہ کا تم پر بڑا فضل ہے کہ تم مصداق ان دو آیت کے ہو، ایک:
﴿ أَلَمْ يَجِدْكَ يَتِيمًا فَآوَىٰ ﴿٦﴾ وَوَجَدَكَ ضَالًّا فَهَدَىٰ ﴿٧﴾ وَوَجَدَكَ عَائِلًا فَأَغْنَىٰ ﴿٨﴾﴾ [4]
دوسری:
﴿ أَلَمْ نَشْرَحْ لَكَ صَدْرَكَ ﴿١﴾ وَوَضَعْنَا عَنكَ وِزْرَكَ ﴿٢﴾ الَّذِي أَنقَضَ ظَهْرَكَ ﴿٣﴾ وَرَفَعْنَا لَكَ ذِكْرَكَ ﴿٤﴾﴾ [5]
اب ان شاء اللہ مصداق اس آیت کے ہو گے:
|