Maktaba Wahhabi

221 - 384
رہا۔ مولوی عبدالرحمٰن صاحب مہاجر ساکن بہدوئی سے ملاقات ہوئی۔ جب وہاں سے بھوپال کی طرف چلا تو ایک دن دورانِ سفریکہ ایک نالہ کے اندر جا پڑا، قریب تھا کہ ڈوب جاؤں مگر اللہ تعالیٰ نے بچا لیا۔ کتب اور کپڑے لتے جو میرے پاس تھے وہ سب پانی میں بھیگ کر خراب ہو گئے چیزے کہ خشک ماند بغیر از دماغ نیست جبل پور پہنچا تو مولوی نصراللہ مکنپوری نے والد مرحوم سے عقیدت کی وجہ سے اپنے ہاں مہمان رکھا، ان دنوں بارش کی کثرت تھی۔ چند روز بعد چل کر بھوپال آیا۔ مدارالمہام صاحب بہادر سے ملاقات ہوئی۔ بعض اشخاص کی سعایتِ بے اصل پر رئیسہ نے مجھے ملازم رکھنے سے انکار کر دیا۔ میں ایک ہفتہ بعد براستہ سرونج جے پور کی طرف روانہ ہو گیا اور زبانِ حال سے کہہ رہا تھا ؎ ماگذشیتم ز بھوپال تو دلشاد نشیں قُفل بردر مزن و خار بدیوار منہ اثنائے راہ شہر ٹونک سے گزر ہوا، وزیر الدولہ مرحوم نے آٹھ ماہ تک روک رکھا۔ اس اثناء میں رئیسہ نے خط لکھ کر بلایا، میں جب گیا تو نہایت اخلاق سے پیش آئیں۔ اور تنخواہ سابق میں اضافہ کر کے تاریخِ بھوپال تحریر کرنے پر ملازم رکھا، اور مصارفِ سفر کی بھی رعایت فرمائی۔ اسی اثناء میں دستور العمل ریاست کی ترتیب کا کام بھی کرتا رہا۔ اُنہوں نے مجھے اپنے پاس ہی رکھا۔ کسی شخص کا ماتحت نہ کیا۔ اگرچہ میں ان کے غصے اور سختی مزاج کے باعث ان کی روبکاری سے گریز کرتا تھا۔ لیکن وہ میری حاضر باشی اور تیز دستی کے باعث مجھے جدا کرنا نہیں چاہتی تھیں۔ انہوں نے مجھ پر کبھی غصہ کا اظہار نہیں کیا تھا، نہ کبھی جرمانہ کیا بلکہ عین دربار میں عیدین وغیرہ کے موقع پر سر و قد کھڑی ہو کر تعظیم کرتی تھیں۔ اور بارہا سلام کہنے میں پہل کرتی تھیں۔ میں ان کے
Flag Counter